,

قصور: 50 سالہ مسیحی خاتون پر مذہب تبدیل سے انکار پر تشدد،جان سے مارنے کی کوشش

قصور: 50 سالہ مسیحی خاتون پر مذہب تبدیل سے انکار پر تشدد،جان سے مارنے کی کوشش
قصور میں 30 سالہ مسیحی خاتون کیساتھ زبردستی مذہب تبدیلی کا واقعہ رونما ہوا،تفصیلات کے مطابق 60 سالہ مسلمان مکان مالک نے اپنے مسیحی ملازمہ کی بیٹی کا زبردستی مذہب تبدیل کروا کر اس سے شادی کرلی۔
بشیراں بی بی نامی 50 سالہ مسیحی خاتون ایک مسلمان جاگیردار نذیر احمد رائے کے فارم پر کام کرتی تھی۔ بشیراں بی بی کی 6 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے،مسیحی خاتون کے بچوں میں 35 سالہ نسرین بی بی،30 سالہ فوزیہ بی بی، 28سالہ سمیرا بی بی، 26سالہ سوفیا بی بی ،24سالہ سونیا بی بی،22سالہ پارس مسیح اور 18سالہ اقراء بی بی شامل ہیں۔ بشیراں بی بی کی 30 سالہ بیٹی فوزیہ بی بی کیساتھ جبری مذہب تبدیلی اور شادی کا واقعہ پیش آیا۔
محمد نذیر احمد رائے نے فوزیہ کیساتھ زبردستی شادی کرنے کے بعد بشیراں بی بی پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اپنے خاندان سمیت اسلام قبول کرلے،جس کے نتیجے میں بشیراں بی بی نے وہاں پر کام کرنا چھوڑ دیا۔ اسکے بعد بشیراں بی بی نے ایک دوسرے جاگیردار محمد افضل کے گھر کام کرنا شروع کردیا،کچھ دن بعد محمد افضل نے بشیراں بی بی سے کہا کہ تمہاری بیٹی نے اسلام قبول کرلیا ہے لٰہذا تم بھی اسلام قبول کرلو،لیکن بشیراں بی بی نے انکار کرتے ہوئے انکے گھر بھی کام کرنے سے اجتناب کرلیا۔
بشیراں بی بی 22 ستمبر 2016 ایک شادی میں کام کرنے کیلئے گئی،شادی کی تقریب میں محمد افضل بھی شریک تھا وہاں اس نے بشیراں بی بی کو واپس اسکے گھر کام کرنے اور اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ بشیراں بی بی نے پھر سے انکار کردیا جس پر محمد افضل تیش میں آگیااوراپنے بھائی اور دوستوں کیساتھ اس پر ڈنڈے برسانے شروع کردیئے اور کلہاڑی لے کر اسے جان سے مارنے کی کوشش کی۔ لیکن موقع پر موجود دوسرے افراد نے انہیں روکا اور بشیراں بی بی کو وہاں سے گھر جانے کو کہا۔ بشیراں بی بی کے بیٹے نے اپنی زخمی والدہ کو ہسپتال میں داخل کرایا ہے جہاں انکا علاج ہورہا ہے۔