پاکستانی مسیحی آسیہ بی بی کے لئے کی گئی اپیل لمبے عرصے کے بعد سن لی گئی

پاکستان کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے پیر کے روز اکتوبر میں آسیہ بی بی کے کیس کی سماعت کے لئے ایک تاریخ طے کرنے کا حکم سپریم کورٹ کو دے دیا. آسیہ بی بی 2009 جب وہ صوبہ پنجاب کے علاقہ شیخوپورہ میں ایک کھیت میں بنیادی طور پر مسلم خواتین کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر کام کر رہی تھی تو بی بی پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا پولیس نے تفتیش کرنے کے بعد سیکشن پاکستان پینل کوڈ کےتوہین رسالت کے قوانین 295 سی کے تحت بی بی کو جون 2009 میں گرفتار کر لیا۔ بی بی کی رہائی کے لئے مسیحیوں کی جانب سے بار بار اپیلیوں کو مسترد کردیا گیا اور انہیں سزائے موت سنائی گِئی تاہم 22 جولائی کو 2015 کو ایک سماعت کے بعد سزا کو آگے کر دیا گیا تاہم بی بی 2009 سے سزا کاٹ رہی ہے اور اس امید پر ہے کہ ایک دن اُس کی سنی جائے گی اور اُسے آزادی ملے گی بی بی کی رہائی کے لئے مسیحیوں کی کوششوں ابھی تک جاری ہیں انھی کوششوں اور اپیلوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے آسیہ بی بی کے کیس کی اپیل اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں مقرر کردی ہے