,

پاکستانی کلیساء سیاسی عزائم کے لئے استعمال

پاکستانی کلیساء سیاسی عزائم کے لئے استعمال
سچائی آزاد کرتی ہے

 اور سچائی سے واقف ہو گے اور سچائی تم کو آزاد کریگی. یوحنا 8 باب 32 آیت

اسلام آباد میں 11 اگست 2016 کو جناح اسٹیڈیم میں مسیحی کلسیاء کی بڑی تعداد دیکھی گئی  جن کو یہ بتایا گیا کہ پاسٹر انور فضل کی طرف سے اسٹیڈیم میں دعا کا اہتمام کیا گیا ہے  
اس دعائیہ تقریب میں پورے پاکستان سے بیمار، لاچار، دکھی ، اور بے سہارا لوگوں کا طوفان امڈ آیا ۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت پورے پاکستان سے اسلام آباد پہنچے۔ خا ص طور پر شمالی علاقہ جات کے مسیحوں نے جب سنا کہ انور فضل اسلام آباد میں عبادت کروا رہا ہے تو کیا غریب کیا امیر کو بھی اپنے آپ کو نہ روک سکا. اس کی آڑ میں مسلم لیگ ن نے خوب فائدہ اٹھایا کیونکہ وہ پہلے سے جانتے تھے اور یہ ان کا پری پلان تھا.
لہذا مسلم لیگ ن مینارٹی ونگ نے پاسڑ انور فضل سے مل کر خوب سیاسی فائدہ اٹھایا جو غریب اور مظلوم کلیسا کے ساتھ سراسر زیادتی ہے آپ نے لوگوں کو عبادت اور دعا کا دلاسہ دیتے ہوئے لوگوں کو سیاسی مقاصد کے لَئے استعمال کیا 
 خواجہ سعد رفیق نے بھی موقع کا خوب فائدہ اٹھایا اور سٹیج پر عوام کی طرف پرشت کر کے خوب تصویریں بناتے رہے۔ 
لاہور کا علاقہ بہار کالونی جو مسیحیوں سے جانا پہچانا جاتا ہے آج کل یہ علاقہ بہت مہنگا ترین علاقہ بنتا جا رہا ہے اس کی سب سے بری وجہ ایٹرنل لائف منسڑی اور آئزک ٹی وی اور ان کا پرِیئر سنٹر ہے .
آپ یہ جان کر حیران رہ  جاِئیں گے کہ جہاں بہار کالونی میں آج سے ایک  سال پہلے ایک گھر کا کرایہ 15 ہزار روپے تھا وہ تیس ہزار روپے ہوگیا ہے 
اور اس کی وجہ پاسٹر انور فضل کا پریئر سنٹر اور بدھ کو ہونے والی عبادت ہے  لوگ قریبی گاوّں اور شہروں  سے اٹھ کر بہار کالونی میں آباد ہونا شروع ہو گئے ہیں تاکہ ہر روز پاسٹر انور فضل کو دیکھ سکیں اور ان سے دعا کروا سکیں 
لوگ بیماری کی حالت میں دس دس روز پرئِیر سنٹر میں پاسٹر انور فضل کا انتظار کرتے ہیں کی پاسٹر صاحب خود آِئیں اور ہم پر دعا کریں اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاسڑ صاحب جو چاہیں ان بیمار ، لاچار،  بدروح گرفتہ قرض دار اور بے اثر لوگوں سے کروا سکتے ہیں 
اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ آئزک ٹی وی نے پاکستان کے مسیحیوں کو روشنی کی راہ دکھائی۔اُب گلی گلی ، شہر شہر جہاں جہاں مسیحی آباد ہیں وہاں خداوند یسوع مسیح کا نام لیا جا جاتا ہے ,میری پہلی گزارش پاسڑ انور فضل سے یہ ہے کہ آپ کو خدا نے بے شمار برکتوں اور شفا کی تعمت سے نوازہ ہے آپ کلیساہ پر ایسا ظلم نہ کریں کہ مسییحت سے نفرت کرنا شروع ہو حاِئیں. میری دوسری گزارش جناب کامران مائیکل  صاحب سے یہ ہے کہ اگر آپ مسیحیوں کو ان کے حقوق دلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو آپ کو پاسٹر انور فضل صاحب کی ضرورت ہی نہیں رہے گی لوگ  آپ کے گُن گاِئیں گے اور آپ کی سات پشتیں پاکستانی کی پسماندہ
 مسیحی قوم کی دعائِیں لیں گی لیکن آپ کلیسا کو سیاسی عزائم کے لئے استعمال نہ کریں