کسی غیرمسلم پر توہین کا الزام عائد کیا جاتا ہے تو پہلے اسکی مکمل تفتیش کی جائے،چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن

چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن نے غیرمسلموں کیخلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس کے غلط استعمال کو ناکام بنایا جاسکے۔
سرائے عالمگیر میں ہونے والے توہینِ رسالت کے تنازعات کے واقعے کے بعد جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان نے ایک چٹھی میں ان خیالات کا اظہارکیا۔
خط میں سرائے عالمگیر میں ہونیوالی ہنگامہ آرائی کی پیروی کی گئی،جہاں ایک مسیحی نوجوان ندیم جیمس کیخلاف اسکے بچپن کے دوست نے توہینِ رسالت کا الزام لگایا گیا ہے۔ندیم جلد ہی فرار ہوگیا جبکہ اسکی دو بہنوں اور ایک مسیحی شخص کو ہراست میں لے لیا۔
جسٹس علی نواز چوہان نے اپنے خط میں کہا کہ جب بھی کسی غیرمسلم پر توہینِ رسالت کا الزام عائد کیا جاتا ہے تو پہلے اسکی مکمل تفتیش کی جائے اور اسکے بعد اگر یہ ثابت ہوجائے تو اسی صورت میں ایف آئی آر درج کی جائے,اس زیرِ غور کیس میں ندیم جیمس پر ذاتی لگائے الزامات ذاتی بغض کی بنیاد پر مبنی ہیں۔
ایک مسیحی کارکن شہزاد خالد کے مطابق ندیم جیمس پر توہین کا یہ الزام اس وجہ سے لگایا گیا کہ اس نے ایک مسلمان خاتون سے حال ہی میں شادی کی ہے،پولیس کی ندیم جیمس کے گھر والوں کیخلاف کاروائی نے فادر کالونی سرائے عالمگیر کے مسیحیوں میں ڈر وخوف پیدا ہوگیا ہے اور کافی خاندان یہاں سے کسی ہجوم کی طرف سے حملے کے خدشے کی وجہ سے جاچکے ہیں