مسیحی شخص کے مسلمان خاتون کیساتھ بھاگ جانے کے کیس میں اسکی بہن (آن لائن) شگفتہ عنایت کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا،اسے رہا کردیا گیا ہے۔ شگفتہ کا بھائی بادل عرف بہادر سحر نامی ایک پہلے سے شادی شدہ مسلمان خاتون کیساتھ بھاگ گیا،مسلمان خاتون سحر دو بچوں کی ماں ہے۔
بھاگنے والی مسلمان خاتون کے شوہر محمد واصف نے بہادر کے خاندان کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی کہ انہوں نے میری بیوی کو اغوا کیا ہے۔ ایف آئی آر میں محمد واصف نے مسیحی شخص بہادر کے علاوہ اسکی دونوں بہنوں شگفتہ اور سمرا کے نام بھی لکھوائے, یہ ایف آئی آر شاد باغ پولیس تھانے میں درج کی گئی۔
مسیحی خاتون شگفتہ جسے پولیس نے حراست میں لے رکھا تھا ،اسے کل 30 جون بروز جمعرات کو رہا کردیا گیا ہے,شکایت منسوخ کردیئے جانے کی وجہ سے مسیحی خاتون کو قید سے رہا کردیا گیا ہے،اس سے پہلے 24 جون بروز جمعہ کوشاد باغ کے پولیس اہلکاروں نے شگفتہ کے گھر پر دھاوا بول کر اسے حراست میں لے لیا اور سرِعام بازار میں تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس اہلکاروں نے شگفتہ کو سرِعام تھپڑ رسید کیئے،جو کہ سراسر قانون کیخلاف ہے۔ کیونکہ قانون کیمطابق صرف خاتون پولیس اہلکار ہی کسی دوسری خواتین کو حراست میں لے سکتی ہے۔ شگفتہ کو 24 جون کو حراست میں لیا گیا اور شادباغ پولیس تھانے میں حراست میں لیے رکھا۔
پولیس نے تاجپورہ کے رہائشی اس مسیحی خاندان سے کہا کہ مسلمان خاتون سحر کو اسکے شوہر کے حوالے کردیں،ورنہ بہادر کی بہن شگفتہ اور سارے خاندان کو جھوٹے پولیس مقابلے میں ماردیں گے۔ یہی نہیں شگفتہ کی چھوٹی بہن 28 سالہ سمرا کو مسلم خاتون سحر کے شوہر نے اپنی تین ساتھیوں کیساتھ مل کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایاجو کہ شادباغ پولیس کی سرپرستی میں ہوا۔
جنسی تشدد کا شکار بننے والی مسیحی خاتون سمرا نے بتایا کہ مجھ پر تشدد کرنے والوں نے کہا کہ ہمیں پولیس والوں نے جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کا مشورہ دیا،کہ اس طرح ہم اپنے بھائی اور اسکے ساتھ بھاگنے والی مسلمان خاتون کے بارے میں انکو بتادیں گے۔ جبکہ ہم انکے بارے میں کچھ جانتے ہی نہیں۔