لاہور کے نواحی علاقے (آن لائن) حاجی پارک تاجپورہ میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا،جہاں ایک مسیحی نوجوان کے مسلمان خاتون کے ساتھ بھاگ جانے کی سزا اسکی بہنوں کی دی گئی۔ انتقامی کاروائی کرتے ہوئے 4 آدمیوں نے مسیحی نوجوان کی بہن کواجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ مسیحی خاتون جسے 4 افراد نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اس کا بھائی جس کا نام بہادر ہے پہلے سے ہی شادی شدہ ایک مسلمان خاتون کے ساتھ بھاگ گیا جو کہ ان کے پڑوس میں ہی رہتی تھی۔ تشدد کا نشانہ بننے والی مسیحی خاتون نے بتایا کہ 25 جون کو بروز ہفتہ قریب صبح 10 بجے چار آدمی میرے گھر میں داخل ہوئے اور مجھ سے میرے بھائی کے بارے میں پوچھنےلگے اور مجھے گھسیٹتے ہوئے ایک کمرے میں لے گئے۔
میرے بچے ان پر چیختے چلاتے رہے لیکن انہوں نے ایک نہ سنی،مسیحی خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ میری بڑی بہن کو پہلے ہی کل رات سے پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔ میں بیان نہیں کرسکتی کہ انہوں نے میرے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا،تشدد کا نشانہ بننے والی مسیحی خاتون بار بار یہی کہتی رہی کہ ہمیں انصاف چاہیئے۔
مسیحی خاتون نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ زیادتی کا نشانہ بنانے والے چاروں آدمیوں نے بتایا کہ انہیں پولیس نے کہا تھا کہ اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنائیں،صرف اسی طرح ہی وہ اپنے بھائی بہادر کو پولیس کے حوالے کریں گے۔ گھر کے ایک اور فرد نے بتایا کہ ہم نے ان سے ’کہا کہ ہم کیسے بتاسکتے ہیں کہ وہ کہاں ہے،جب ہمیں کچھ پتہ ہی نہیں اسکے بارے میں‘۔
مسیحی خاتون نے بتایا کہ’ میری بڑی بہن جسے پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے اس کے ساتھ پولیس والے غیر اخلاقی مذاق کرتے ہیں،انہوں نے اسکے ساتھ بھی زیادتی کرنے کی دھمکی دی ہے‘ اپنے ساتھ ہونیوالے گھناؤنے عمل کے بارے میں بتاتے ہوئے مسیحی خاتون نے بتایا کہ ’چاروں آدمی میرے گھر میں گھسے اور مجھے گھسیٹ کر کمرے میں لے گئے،انہوں نے میرے کپڑے پھاڑ دیئے اور بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بنایا‘ مسیحی خاتون نے التجا کی کہ میں منت کرتی ہوں کہ میری بہن کو اور مجھے بچایا جائے ۔مسیحی خاتون نے روتے ہوئے کہا کہ مجھے اور میری بہن کو بہت ذلیل کیا گیا۔
مسیحی خاندان کا کہنا تھا کہ پولیس دوسرے فریقین کے زیرِ اثر ہے۔ مسیحی خاتون نے کہا اگر ہمارا بھائی مجرم ہے تو انہوں نے ہمیں کیوں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ انکا اورمیرے بھائی کا معاملہ تھا،ہم نے اس مسلمان خاتون سے نہیں کہا تھا کہ ہمارے بھائی کیساتھ بھاگ جائے،اس خاتون کو اپنے دونوں بچوں کے بارے میں سوچنا چاہئیے تھا۔
انصاف کی اپیل کرتے ہوئے مسیحی خاتون نے شکوہ کیا کہ ہم مسیحی ہیں اور کوئی ہماری مدد نہیں کررہا۔ یہ مسیحی خاندان اس وقت مصیبت کی زد میں آگیا جب انکا بھائی ایک شادی شدہ مسلمان خاتون کیساتھ بھاگ گیا۔اس واقعے سے مقامی مسلمانوں نے شدید غصہ ہوگئے۔
بھاگنے والی مسلمان خاتون کے شوہر نے مسیحی خاندان کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی ہے کہ انہوں نے میری بیوی کو اغوا کیا ہے۔ اس واقعے کے چند گھنٹے پہلے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی مسیحی خاتون کی بڑی بہن شگفتہ اور بہادر کو پولیس اہلکاروں نے شاد باغ پولیس تھانے سے تحویل میں لے لیا۔ پولیس نے شگفتہ کی سرِعام تذلیل کی اور غیرقانونی طور پر جبری حراست میں لے رکھا ہے۔