,

کامران مائیکل نے تشدد کا نشانہ بننے والے مسیحی آئسکریم فروش کی حفاظت اور انصاف دلانے کی ذمہ داری اٹھا لی

کامران مائیکل نے تشدد کا نشانہ بننے والے مسیحی آئسکریم فروش کی حفاظت اور انصاف دلانے کی ذمہ داری اٹھا لی
خلیل مسیح نامی 42 سالہ مسیحی آئسکریم فروش جسے گزشتہ دنوں پنجاب کے ضلع قصور کے ایک گاؤں میں ہجوم نے شدید تشدد اور تنقید کا نشانہ بنایا،اس نے انسانی حقوق کے وفاقی وزیر جناب کامران مائیکل سے اظہار تشکر کیا۔ خلیل مسیح آئسکریم بیچنے ایک گاؤں میں گیا، قریب 20 افراد نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور تنقید کرتے ہوئے نعرہ بازی بھی کی کہ ’مسیحی اچھوت ہوتے ہیں،انہیں مسلمانوں کو کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنیکی اجازت نہیں ہونی چاہیئے‘۔
تفصیلات بتاتے ہوئے اس مسیحی آئسکریم فروش کا کہنا تھا کہ ’میرا نام خلیل مسیح ولد مہرا مسیح ہے،میں چھانگا مانگا ضلع قصور کا رہائیشی ہوں،مجھ پر بددھوکی گاؤں میں حملہ کیا گیا۔ قریب 20 آدمیوں نے مجھے مارا،کہنے لگے کہ تم پلیت ہو کر کیسے ہمیں آئسکریم بیچ رہے ہو‘۔
Christian ICE Cream Vendor Beaten and Abused in Punjab Pakistan by Muslim Men
اس واقعے کے بعد میں ڈر گیا اور چھپنے لگا۔ اس واقعے کی خبر پھیلنے کے بعد سینیٹر کامران مائیکل نے اس واقعے کا نوٹس لے لیا اور ایک ٹیم تشکیل دے کر خلیل مسیح کو ڈھونڈنے کا حکم دے دیا۔ خلیل نے بتایا کہ وہ اس وقت انسانی حقوق کے وفاقی وزیر کامران مائیکل کی حفاظتی تحویل میں  ہے۔ سینیٹر کامران کائیکل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خلیل کا کہنا تھا کہ ’میرے لئے کھڑا ہونے کا بہت شکریہ‘ مزید بتایا کہ کامران مائیکل کی ذاتی مداخلت کی بنا پر ایک ایف آئی آر ان افراد کیخلاف درج کی گئی ہے جنہوں نے مجھے مذہبی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ خلیل کا کہنا تھا کہ کامران مائیکل صاحب نے میرے لئے خود سے ایک وکیل کا انتظام بھی کیا ہے اور قانونی کاروائیوں میں میری مدد بھی کی ہے اور ہرممکن طریقے سے مدد کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
اس معاملے پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کامران مائیکل کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ بدوکی میں پیش آیا اور بیس سے پچیس کے قریب افراد نے خلیل کو مسیحی ہونے اورمسلمانوں کو آئسکریم بیچنے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا،جیسے ہی مجھے اس واقعے کا علم ہوا انسانی حقوق کے وزیر کی حیثیت سے فوری کاروائی کی گئی۔ خلیل مسیح چونکہ ڈر اور خوف کی وجہ سے چھپ گیا تھا اسلئے اسکو ڈھونڈنے کا عمل مشکل تھا،کافی کوشش کرنے کے بعد اس کا پتہ لگایا گیا۔ میں نے مناسب تحفظ کی فراہمی کیلئے ڈی پی او قصور کو ہدایات بھی جاری کیں۔ معاملے کی سنجیدگی کے حوالے سے ہم نے خلیل مسیح اور اسکے خاندان کو حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے اور قصورواروں کیخلاف پولیس میں درخواست دائر کروا دی ہے۔
کامران مائیکل نے بتایا کہ خلیل مسیح ایک غریب شخص ہے اور اس قابل نہیں کہ وکیل کا خرچ برداشت کرسکے لہٰذا میں نے خود سے اسکے لئے وکیل کا انتظام کیا ہے۔ میں نے اس پسماندہ مسیح گھرانے کو تحفظ پہنچانے کی ذمہ داری اٹھائی ہے ،میں کوشش کروں گا کہ انہیں گورنمنٹ کی جانب سے انصاف اور مالی مدد ملے۔