سندھ میں ہندوؤں کے مذہبی نشان والی جوتیاں بیچنے پر دکاندار گرفتار

سندھ میں ہندوؤں کے مذہبی نشان والی جوتیاں بیچنے پر دکاندار گرفتار
سندھ پولیس نے ایک دکاندار کو توہینِ رسالت کے قانون کے مطابق گرفتار کرلیا،دکاندار ہندوؤں کے مذہبی نشان’اووم‘ والی چپلیں فروخت کررہا تھا۔ یہ واقعہ سندھ کے ضلع ٹنڈو آدم میں پیش آیا جہاں جہانزیب کاشکلی نامی ایک دکاندار کو پولیس نے حراست میں لے لیا اور وہ تمام جوتیاں بھی ضبط کرلیں جن پر ہندوؤں کا مذہبی نشان بنا ہوا تھا۔ اس دکاندار کے خلاف ایسی چپلیں فروخت کرنے پر احتجاج بھی کیا گیا۔

ایسے توہین آمیز جوتوں کی فروخت پر ہندو کمیونٹی شدید ہنگامہ بھی ہوا ،ہندو راہنماؤں نے اس دکاندار جہانزیب کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا۔ پاکستان ہندو کونسل کے رامیش کمار انکوانی نے کہا کہ ’حکومت ایسے افراد کو توہینِ رسالت کے قوانین کے مطابق سزا دینی چاہیئے‘۔ ضلعی پولیس چیف فارخ علی نے کہا کہ اگر اس دکاندار پر توہین کا الزام ثابت ہوتا ہے تو اسے 10 سال کی قید ہوگی،ہم ساری کاروائی قانون کے مطابق کریں گے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس شخص کا ایسا کرنے کا ارادہ نہ تھا،مزید انہوں نے کہا کہ پولیس ایسی جوتیاں بنانے والے سپلائر کو پکڑنے کی کوشش کررہی ہے جس کا تعلق پنجاب سے ہے اور ان ذمہ داروں کیخلاف کاروائی کی جائے گی۔

پاکستانی ہندو سیواگروپ نے اس بارے میں حال ہی میں بتایا تھا کہ ایک اور دکاندار جس کا نام فرحان احمد ہے وہ علاقے ٹنڈو جام میں اسی طرح کی جوتیاں بیچ رہا ہے جس پر ہندؤں کا مذہبی نشان بنا ہوا ہے۔ پاکستانی ہندو سیوا گروپ کا کہناتھا کہ ایسی جوتیاں چاہے قومی سطح پر کوئی بیچے یا بین الاقوامی سطح پر،ایسے افراد کو گرفتار کرنا چاہیئے کیونکہ یہ ہندو برادری کے جذبات کو ٹھیس اور دلوں میں نفرت پیدا کر رہے ہیں۔

رمیش کمار وانکوانی پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ جن کا تعلق مسلم لیگ نواز سے ہے انہوں نے اس واقعے میں ملوث افراد کیخلاف کاروائی کی اپیل کرتے ہوئے خبردار بھی کیا اس قسم کے واقعات ہندو برادری میں خوف و ہراس اور عدم تحفظ کو ہوا دے رہے ہیں،ایسے علاقوں میں جہاں ہندوؤں کے مذہبی نشانات والے جوتے پیش رہے ہیں اگر وہاں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے تو اس کی ذمہ دار سندھ حکومت اور مقامی انتظامیہ ہوگی۔