مسیحی آئس کریم فروش پر تشدد واقعے کی دو دن میں رپورٹ پیش کی جائے:سینیٹر کامران مائیکل

وفاقی وزیر (آن لائن) برائے انسانی حقوق وسینیٹر کامران مائیکل نے مسیحی آئس کریم فرش پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا،اس مسیحی آئس کریم فروش کو مسلمانوں کو آئسکریم بیچنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے کامران مائیکل جن کا تعلق مسیحی برادری سے ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہر شہری کو مذہب کی تفریق کے بغیر مساوی حقوق حاصل ہیں۔

کامران مائیکل کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین ہر پاکستانی شہری کیلئے یکساں حقوق کی ضمانت دیتا ہے،ریاست کسی کو بھی مذہبی ،نسلی ،نسلیاتی بنیادوں پر دوسروں سے انتقام لینے کی اجازت نہیں دے گی۔ اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انہوں نے قصور کے ڈی پی کو ہدایت کی کہ دو دن میں اس واقعے سے متعلق ایک خصوصی رپورٹ پیش کی جائے،مزید کامران مائیکل نے ڈی پی اوقصور کو ہدایات کیں کہ گاؤں کوٹ امام دین میں مسیحی آئس کریم فروش کو بھیانک تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے میں ملوث مجرمان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ پولیس کی جانب سے اس واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے تاکہ اس واقعے سے متعلق اہم معلومات حاصل کی جاسکیں۔

جیسا کہ پہلے بھی اس واقعے کی مسیحی میڈیا اور دوسری ویب سائٹس پر خبر شائع ہوچکی ہے کہ 42 سالہ مسیحی آئس کریم فروش خلیل مسیح جو چھانگا مانگا کا رہائشی ہے، ضلع قصور کے ایک گاؤں کوٹ امام دین میں 17 مئی کو تشدد کا نشانہ بنا۔ ہجوم نے اکٹھا ہوکر اس مسیحی آئس کریم فروش کو مارا پیٹا کہ اس نے مسلمان بچوں کو آئس کریم کیوں بیچی، ہجوم کی جانب سے یہ نعرہ بازی بھی کی گئی ’مسیحی اچھوت ہوتے ہیں، وہ ہمارے نبی کو نہیں مانتے۔ یہ صرف ہمارے گھروں کی صفائی کیلئے ہیں،مسیحیوں کو اجازت نہیں کہ وہ مسلمانوں کو کھانے پینے کی کوئی شے بیچیں‘۔