,

بھارت میں 29 مسیحیوں پر مسیحیت ترک نہ کرنے پر تشدد

بھارت میں 29 مسیحیوں پر مسیحیت ترک نہ کرنے پر تشدد
بھارت میں انتہا پسند ہندؤں نے 29 بھارتی مسیحیوں کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان مسیحیوں کو کہا گیا کہ وہ مسیحیت چھوڑ کر ہندو مذہب قبول کرلیں،لیکن مسیحی افراد کی جانب سے انکار پر انتہا پسندوں نے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور مارا پیٹا۔ اس واقعے کے بارے میں ایک مسیحی گروپ اوپن ڈورز نے بتاتے ہوئے کہا کہ ’یہ بھارت میں مسیحیوں پر ہونیوالے ظلم و ستم کے بڑھتے ہوئے واقعات میں سے ایک ہے۔ ہندؤں کی جانب سے مسیحیوں پر تشدد کے واقعات مزید بڑھتے جارہے ہیں،ایسے واقعات پورے ہندوستان میں پیش آرہے ہیں اور سال 2013 کی نسبت ایسے واقعات میں 34 فیصد اضافہ ہواہے‘۔
مسیحیوں پر تشدد کا یہ واقع بھارت کے کٹھولی/کتھولی گاؤں میں پیش آیا،جہاں مشتعل انتہاپسندوں نے مسیحیوں کے گھروں کو تباہ وبرباد کردیا اور انہیں مجبور کرنے لگے کہ وہ اپنے گھر چھوڑ کر چلے جائیں۔ تفصیلات کیمطابق ہندو انتہا پسندوں نے گاؤں میں ایک جگہ اکٹھے ہوکر گاؤں کے مسیحی لیڈران کو بلایا اور انکو کہا کہ وہ باقی مسیحیوں سمیت مسیحیت چھوڑ کر ہندو مذہب قبول کرلیں۔ جب ان مسیحیوں نے ہندو مذہب قبول کرنے سے انکار کردیا تو ان انتہا پسند ہندؤں نے غصے سے مسیحیوں پر تشدد کرنا شروع کردیا،مجبوراََ گاؤں کے مسیحیوں کو گاؤں چھوڑنا پڑا۔ اس واقعے کے 4 دن بعد مسیحی افراد واپس اس گاؤں میں اپنے گھروں کی طرف آئے لیکن انتہا پسند وں نے انہیں گاؤں میں گھسنے نہ دیا اور مجبوراََ ایک بار پھر ان مسیحیوں کو گاؤں چھوڑنا پڑا۔
ہندو انتہا پسندوں نے مسیحی افراد پر الزام لگایا اور کہا کہ’تم لوگوں کی وجہ سے ہمارے دیوی دیوتا گاؤں چھوڑ کر جارہے ہیں‘۔ جب ان مسیحیوں نے مسیحیت چھوڑنے سے انکار کردیا تو ان انتہا پسندوں نے انہیں مارنا پیٹنا شروع کردیا اور انکے گھروں کا سامان باہر پھینک دیا،یہ کہتے ہوئے کہ گاؤں سے نکل جاؤ۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ادارے اوپن ڈورز نے دنیا بھر کے مسیحیوں سے اپیل کی ہے کہ ہندوستان کے مسیحیوں کے حالات کی بہتری کیلئے دعا کریں کہ خداوند خدا مسیحیوں کی حفاظت ایسے عناصر سے حفاظت فرمائے ۔