,

شیخوپورہ: مسیحی اور مسلم برادری میں کشیدگی،مسیحی رکن پنجاب اسمبلی کی مداخلت

شیخوپورہ: مسیحی اور مسلم برادری میں کشیدگی،مسیحی رکن پنجاب اسمبلی کی مداخلت
شیخوپورہ کے علاقے (آن لائن) کوٹ رنجیت سنگھ میں مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کا واقعہ سامنے آیا. مقامی پولیس،مسیحی کارکن شہزاد نفات اور مسیحی قانون ساز رکن پنجاب اسمبلی میری گل کی جانب سے موثر ثالثی کی حیثیت سے مداخلت پر مسیحی اور مسلمان برادری کے درمیان یہ کشیدگی ختم ہوگئی۔
شیخوپورہ کے علاقے کوٹ رنجیت سنگھ میں اسلامی تہوار شبِ برات کے موقع پر مقامی مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا۔ اس اسلامی تہوار شبِ برات کے موقع پر علاقے کے کچھ مسلمان نوجوان پٹاخوں سے کھیل رہے تھے،ان میں سے کچھ نے مقامی مسیحیوں کے گھروں میں پٹاخے پھینکے۔ شور سے پریشان ہوکر جان مسیح نامی مقامی مسیحی شخص نے نوجوانوں سے کہا کے پٹاخے ان کے گھر میں نہ پھینکیں۔
تاہم کچھ لڑکوں نے اس کی بات پر کوئی توجہ نہ دی اور بات کو ان سنا کر کے جان مسیح کے گھر میں مزید پٹاخے پھینک دئیے،جس پر ان مسلمان نوجوانوں اور جان مسیح کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ بحث میں شدت جلد ہی مقامی مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپ میں تبدیل ہوگئی۔

 مقامی ایم.عالم نامی ایک مسلم شخص نے جان مسیح کو گالی گلوچ کرنا شروع کردیا جس سے معاملہ اور خراب ہوگیا۔ اس معاملے میں بگاڑ دیکھتے ہوئے مقامی مسیحی گھبرا گئے اور مسلمانوں کے ساتھ تنازعہ کے ڈر سے اپنے گھروں سے نقل مکانی شروع کردی۔ کچھ گھبرائے ہوئے مسیحیوں نے ایک مسیحی کارکن شہزاد نفات کو مدد کیلئے بلایا،شہزاد نے پولیس کو اس بگھڑتی ہوئی صورتحال سے آگاہ کیا،پولیس نے ان نوجوانوں کیخلاف کاروائی کی۔ تاہم گرفتاریوں کے بعد یونین کونسل 44 کے چیئرمین نے شہزاد نفعت سے اس معاملے کو حل کرنے اور حراست میں لئے گئے مسلمان نوجوانوں کی رہائی کیلئے درخواست کی۔ دونوں راہنماؤں نے ایک امن معاہدے کے ذریعے اس معاملے کو سلجھانے کا فیصلہ کیا۔

اس سلسلہ میں شہزاد نفعت اور ریاض ورک کی صدارت میں پنچایت بلائی گئی اور ایک امن معاہدے پر مقامی مسیحیوں اور مسلمانوں دونوں فریقین کی طرف سے اتفاق کیا گیا۔ اس پورے معاملے کی نگرانی رکنِ پنجاب اسمبلی میری گِل نے کی،جنہوں نے اس معاملے میں خاص دلچسپی دکھائی اور مسلم و مسیحی برادری کے درمیان امن معاہدے کو ممکن بنایا۔