,

شیخوپورہ میں مسیحی شخص پر توہینِ رسالت کا الزام

شیخوپورہ میں مسیحی شخص پر توہینِ رسالت کا الزام
صوبہ پنجاب کے شہر شیخوپورہ کے نواحی علاقے خانپورکنال میں کچھ افراد نے عثمان لیاقت نامی مسیحی شخص پر توہینِ رسالت کا الزام لگایا اور اس شخص کیخلاف پولیس تھانے میں درخواست درج کرادی۔ اس واقعے کے بعد مسیحی شخص عثمان لاپتہ ہے۔
واقعے کے بارے میں پولیس کے ایس۔ایچ۔او افتخار نے بی بی سی کو تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ عثمان نامی مسیحی شخص کیخلاف درخواست میں یہ لکھا گیا ہے کہ اس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر کوئی توہین آمیز پوسٹ ڈالی ہے،پولیس کو لگتا ہے کہ معاملہ کوئی آپسی لڑائی کا ہے۔ اہلکار کیمطابق اس واقع سے دو گروہوں کی لڑائی کا شبہ ہوتا ہے۔ ہمیں جو درخواست درج کروائی گئی ہے اس میں جس فیس بک کی پوسٹ کا بتایا گیا ہے وہ قریب 6 ماہ پرانی ہے،تاہم اس معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے۔ تفتیش کے بعد ہی کوئی پرچہ درج کیا جائیگا یا کوئی کاروائی کی جائیگی۔
مسیحی شخص عثمان لیاقت 3 بچوں کا باپ ہے اور گاڑیوں کی ایک کمپنی میں ملازمت کرتا ہے، بیوی کے نے بتایا کہ اتوار کے روز عثمان باہر گیا اور وہاں کچھ لوگوں کیساتھ جھگڑا ہوگیا۔ انہیں سر پر چوٹ بھی لگی جس پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا،ہسپتال میں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ پولیس جب تک نہ آجائے ہم پٹی نہیں کریں گے۔ عثمان کی بیوی کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کے آنے کے بعد میرے خاوند کی پٹی کی گئی اور اسکے بعد پولیس انکو اپنے ساتھ لے گئی۔ جبکہ ایس۔ایچ۔او افتخار کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے عثمان لیاقت کیخلاف کوئی رپورٹ یا ایف۔آئی۔آر درج نہیں کی گئی،اسی لئے انہیں حراست میں نہیں لیا گیا۔
کچھ مقامی لوگوں کے مطابق یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پولیس نے عثمان لیاقت کو حفاظتی تحویل میں رکھا گیا ہے۔
عثمان کی بیوی نے یہ بھی بتایا کہ اسی روز ہماری رہائشگاہ کے سامنے مسلمانوں کا ایک ہجوم آگیا اور نعرے بازی کرنے لگا یہ کہتے ہوئے کہ عثمان کیساتھ ہم بہت برا کریں گے،لوگوں نے بتایا کہ اس ہجوم میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کی عورتوں کو باہر نکال کر انکی اسی طرح بے حرمتی کرتے ہیں جیسے انہوں نے ہمارے مذہب کی کی۔ انہوں نے مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ نعرہ بازی کے بعد ہمیں یہ معلوم ہوا کہ اس جھگڑے کے بعد عثمان پر توہینِ رسالت کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
مسیحی شخص کی بیوی کا کہنا تھا کہ مجھے جھگڑے کی وجہ کا علم نہیں لیکن ہمارے گھر کے باہر شور اور نعرہ بازی کے بعد خوف کی وجہ سے گھر چھوڑ آئے ہیں،ہمیں اپنی عزت کا ڈر ہے،ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔