حیدرآباد: ہندو لڑکیوں کے اغوا اور زبردستی مذہب تبدیل کرانے کے واقعات کے خلاف احتجاج

حیدرآباد: ہندو لڑکیوں کے اغوا اور زبردستی مذہب تبدیل کرانے کے واقعات کے خلاف احتجاج
حیدرآباد میں دلت سجاگ تحریک نے پریس کلب کے سامنے 18 مئی بروز بدھ کو زبردستی ہندو لڑکیوں کے مذہب تبدیل کروانے کے واقعات کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کی نمائندگی رادھا بھیل نے کی۔

تفصیلات کے مطابق انہوں نے احتجاج میں بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران پوجا گوروانی،کرن میگور،لیلا جوگی،پالی اور کئی دیگر ہندو لڑکیوں کو اغوا کرکے زبردستی اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنے کے واقعات رونما
ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہندو لڑکیوں کے اغوا اور جبری مذہب تبدیلی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں،لیکن صوبائی یا وفاقی گورنمنٹ کی جانب سے ان واقعات کے خلاف روک تھام کیلئے کوئی عملی کاروائی نہیں کی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ دلت برادری سندھ میں پہلے ہی سب سے زیادہ مظلوم تھی اور ہم تمام جدید سہولیات کے بغیرپہلی تہذیب کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں۔اب ہماری لڑکیوں کے اغوا اور جبری مذہب تبدیلی کے واقعات ہمیں مجبور کررہے ہیں کہ ہم پاکستان چھوڑ کر کسی محفوظ ملک چلے جائیں۔


انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدام کریں اور تحفظ فراہم کریں کیونکہ ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں۔

ایک این۔جی۔او کے سروے کے مطابق پاکستان کے صوبے پنجاب میں اپریل سے مئی 2016 کے درمیان 18 مسیحی لڑکیوں کے اغوا اور جبری اسلام قبول کروانے کے واقعات رونما ہوئے۔