لاہور کے علاقے بہار کالونی سے اغوا ہونیوالی مسیحی لڑکی 24سالہ مریم مشتاق کے اغواکار نے دعویٰ کیا ہے کہ مریم مشتاق نے اسلام قبول کرنے کے بعد اس سے شادی کرلی ہے۔اغواکار نے پولیس کو اپنی صفائی میں شادی کا سرٹیفیکیٹ پیش کیا۔
مریم مشتاق کو بندوق کی نوک پر 3 آدمیوں نے اغوا کیا۔ یہ واقع لاہور کے علاقے بہار کالونی میں سینٹ تھامس سکول کے سامنے پیش آیاجب مریم مشتاق تعلیم بالغاں سنٹراپنی کلاس میں جارہی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق اغوا کارسفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا کار میں سوار ہو کر آئے،گاڑی کا نمبر
تھا۔ LEA 5393
اغوا کے وقت مریم کا11سالہ بھائی یوحان بھی اپنی بہن کیساتھ تھا۔ اس نے بتایا کہ آدمیوں کے چہرے ڈھکے ہوئے تھے،وہ کار سے نکلے اور مریم کو کار کے اندر گھسیٹا اور گاڑی بھگادی۔ یوحان نے مدد کیلئے چیخنا چلانا شروع کردیا،کچھ لڑکوں نے موٹرسائکلوں پر لاہور کے علاقے مسلم ٹاؤن تک کار کا پیچھا کیا۔ لیکن گاڑی کی رفتار
.زیادہ تیز ہونے کے باعث اس سے آگے پیچھا نہ کرسکے
شروع میں پولیس ایف۔آئی۔آر درج کرنے میں ہچکچاہٹ دکھا رہی تھی،لیکن بعد میں مریم کے اہلِ خانہ نے مل کر وزیرِاعظم نواز شریف کی ماڈل ٹاؤن میں موجود رہائشگاہ کے سامنے احتجاج کیا,تب جاکر ایف۔آئی ۔آر درج ہوئی۔
مریم کے اغوا کے دو دن بعد مریم کی والدہ کو پولیس کی جانب سے فون کیا گیا،بتایا گیا کہ مریم نے محمد علی نامی ایک مسلمان شخص سے شادی کرلی ہے اور یہ واقع اغوا کا نہیں تھا۔ پولیس نے بتایا کہ 32سالہ محمد علی نے مریم اور اپنی شادی کے کاغذات پیش کئے ہیں،محمد علی کی جانب سے پیش کیئے جانیوالے کاغذات میں مریم کا مذہب اسلام لکھا ہوا ہے۔
مریم کے خاندان نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ محمدعلی اغوا کرنیوالوں میں سے ایک ہے اور مریم کبھی بھی اپنی مرضی سے کسی مسلمان سے شادی نہیں کرسکتی۔مریم کو زبردستی مجبور کرکے شادی کی گئی۔
مسیحیوں نے احتجاج کرتے ہوئے مسیحی لڑکیوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیا تاکہ مستقبل میں ایسا کچھ نہ ہو۔