,

چرچ جیسی کسی بھی مقدس جگہ کی فروخت میں ملوث نہیں: کامران مائیکل

چرچ جیسی کسی بھی مقدس جگہ کی فروخت میں ملوث نہیں: کامران مائیکل
وفاقی وزیرپورٹس اینڈ شپنگ (آنلائن نیوز) کامران مائیکل نے لاہور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے مری میں واقع ایک گرجا گھر کی زمین کو فروخت کرنے کے الزام کو نہایت سختی سے رد کردیا اور بیان میں کہا کہ سیاسی جماعت کا رکن ہونے کے علاوہ ایک مسیحی شخص ہوں اور میں یہ اندازہ رکھتا ہوں کہ خدا کے گھر کی حرمت کیا چیز ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایسے کسی بھی عمل میں شامل نہیں ۔ کانفرس میں صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو , پنجاب اسمبلی کے رکن شکیل مارکس کھوکھر, شہزاد منشی , کانجی رام اور ذوالفقار غوری بھی تھے۔ کامران مائیکل کا کہنا تھا کہ خدا کے گھر کی عزت کیلئے وہ اپنی جان تک قربان کر سکتے ہیں اور انکے خلاف کردار کشی کی یہ مہم چلائی گئی ہے ان کے خلاف ایسے نام نہاد افراد کی سازش اور شرارت ہے جو انکی ساکھ کمزور کرنا چاہتے ہیں اور اس سے پہلے بھی انکے خلاف کردار کشی کی ایسی مہم چلائی گئی۔ لیکن خدا کے فضل کرم سے ہمیشہ سرخرو ہوئے ۔
تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ان کے ساتھ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیطرف سے رابطہ کیا گیا تب انہوں نے خود تفتیشی عمل میں شامل کیا اور تب ان کی ملاقات اس شخص ڈاکٹر اظہارالحق سے ہوئی جو فراڈ گروہ کا نشانہ بنا تھا۔ اس شخص نے اپنے بیان میں پولیس کو یہ بھی بتایا کہ وہ پہلی دفع کامران کائیکل سے مل رہاہے , اس سے قبل ان کو جانتا تک نہ تھا ۔کامران مائیکل نے کہا اس فراڈ کا ذمہ دار واقع کا مرکزی ملزم شفیق مسیح ہے جو میرا جعلی سیکرٹری بنا رہا اور وقار احمد کیساتھ مل کر اس نے ڈاکٹر اظہار الحق کے ساتھ یہ فراڈ کیا اور نتیجہ میں خطیر رقم بٹورلی جس کی ابھی تک اس کے پاس بینک رسیدیں موجود ہیں چونکہ زمین کے لین دین کے تمام معاملات بینک کے ذریعہ ہی ہوئے تھے ۔
دورانِ تفتش سامنے آیا کہ واقعہ کے مجرم شفیق مسیح اور وقار دونوں عادی مجرم ہیں اور ملک کے مختلف شہروں میں انکے خلاف کئی مقدمات درج ہیں ۔ کامران مائیکل کا کہنا تھا کہ وہ عدالت کا احترام کرتے ہیں اورقانون نافذ کرنیوالے اداروں کیجانب سے مکمل تفتیش اور حقائق کو ریکارڈ کا حصہ بنا لینے کے بعدعدالت نے انہیں بے گناہ قرار دیا ہے ۔ وہ چرچ جیسی کسی بھی مقدس جگہ کی فروخت میں ملوث نہیں اور الزام تراشی کرنیوالوں کو بس منہ کی کھانی پڑی ۔