,

لاہور کیتھیڈرل چرچ کی تاریخ

لاہور کیتھیڈرل چرچ کی تاریخ

لاہور کے ایک بڑے گرجا گھرکیتھیڈرل چرچ کی تین کنال جگہ لاہور میٹرواورنج لائن ٹرین منصوبے کیلئے مانگی جارہی ہے ,جسکے خلاف مسیحی برادری نے احتجاج بھی کیا اور انٹرنیٹ , نیوز ٹی وی اور سوشل میڈیا پر بھی اس واقع کے بارے میں بتایا گیا۔ مسیحی برادری اور مسیحی پاسبان , لیڈران بھی احتجاج میں شامل تھے۔ 
لاہور کے کیتھیڈرل چرچ کی اگر تاریخ دیکھی جائے تو یہ پاکستان کے تاریخی اور بڑے گرجا گھروں میں سے ایک ہے۔ وکی پیڈیا پر کیتھیڈرل چرچ کی جو تاریخی معلومات درج ہیں ان کے مطابق لاہور کے اس گرجا گھر کی تعمیر 1595ء میں شہنشاہ اکبر کے دور میں منظور ہوئی۔ شہنشاہ جہانگیر کے حکم پر 1615ء میں تعمیرروک دی اور گرجا بند کر دیا گیا۔ دس سال بعد چرچ دوبارہ کھولا گیا لیکن 1632ء میں شہنشاہ شاہ جہاں کے حکموں پر منہدم کر دیا گیا۔ تاہم اسکے بعدبھی کئی مسیحی مشن کام کر تے ہوئے مسیحیت کا پرچار کرتے رہے۔ دو صدیوں کے بعد برطانویوں نے لاہور میں دوبارہ اس 
گرجا گھر کو قائم کیا۔
اس سب تاریخی معلومات کے مطابق کیتھیڈرل چرچ کی تاریخ کا اندازہ باآسانی لگایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے لئے یہ مسیحیوں کی عبادتگاہ ہونے کے علاوہ ایک اہم تاریخی ورثہ بھی ہے , لیکن آج اسی تاریخی عبادتگاہ کی زمین حکومتی منصوبوں کیلئے مانگی جا رہی ہے۔ 
افسوس اس بات کا ہے ہی کہ چرچ کی اراضی حکومتی منصوبوں کیلئے مانگی جا رہی ہے, لیکن اس بات کا نہایت ہی زیادہ افسوس ہے کہ منصوبے کے مطابق چرچ سے منسلک جگہ پر سیوریج پمپنگ سٹیشن بنانے کی سوچی جا رہی ہے جو کہ نہایت ہی دلخراش بات ہے اور مسیحی لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کے مشابہ ہے. 
مسیحی عبادتگاہوں کو تاریخی ورثہ سمجھتے ہوئے حکومت کو ایسے منصوبے ترک کرکے متبادل راستے ڈھونڈنے چاہئیں ۔ تاکہ اس سے نہ ہی صرف ان مقدس جگہوں کا تحفظ برقراررہے بلکہ مسیحی برادری کے جذبات کو بھی ٹھیس نہ پہنچے.