,

پاپائے اعظم فرانسس تارکین وطن سے ملنے یونان پہنچ گئے

پاپائے اعظم فرانسس تارکین وطن سے ملنے یونان پہنچ گئے

ایتھنز (آن لائن) پوپ فرانسس یونانی جزیرے لیسبوس میں مقیم تارکینِ وطن کیساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے یونان پہنچ گئے. پاپائے اعظم یونانی جزیرے پر قائم تارکینِ وطن کے مراکز میں گئے , جہاں اندازے کیمطابق  3000 کے قریب افراد پناہ حاصل کرنے یا تُرکی واپس بھیجے جانیکے منتظر ہیں ۔
یاد رہے جزیرہ لیسبوس تارکینِ وطن لوگوں کی جانب سے اہم راستہ رہا ہے ۔ گزشتہ سال یورپ میں داخل ہونیوالے 10,00,000دس لاکھ کے قریب لوگ اسی راستے سے آئے تھے ۔ تاہم پچھلے مہینے تارکینِ وطن کے حوالے سے یورپی یونین اور تُرکی کے درمیان ہونیوالے معاہدے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں افراد یہا ں لیسبوس میں پھنس گئے ہیں اور اپنی قسمت کے فیصلے کے منتظر ہیں۔

ویٹیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ پاپائے اعظم کا یہ دورہ انسانی ہمدردی اور مذہبی نوعیت کا ہے اور اس کو کسی بھی طورپر مخصوص ممالک سے کی جانے والی ملک بدری پر تنقید کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے۔ انہوں نے پہلے بھی متعدد بار عالمی برادری میں اپیل کی ہے کہ بحران زدہ ملکوں سے پناہ کیلئے یورپ کیطرف کا رخ کرنیوالے بے بس اور بغیر کسی مددکے کھڑے ہیں, ان کی مدد کے کاموں اور اقدامات کو موئثر کیا جائے۔

پوپ صاحب جب حراستی مرکز پر پہنچے تو کی مہاجر تارکینِ وطن کی آنکھوں میں آنسو آگئے, انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے لئے امید کی کرن ہیں ۔ تارکینِ وطن کیمپ میں متعدد نامساعد حالات میں بد ترین صورتحال سے دوچارہیں۔ان تارکینِ وطن میں سینکڑوں پاکستانی بھی شامل ہیں جو بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپی ممالک میں داخلے کے خواہاں ہیں۔مرکز میں موجود تارکینِ وطن کے بچوں نے پوپ فرانسس کو بنائی ہوئی تصویریں بھی دکھائی۔

پاپائے اعظم کی آمد(نوائے مسیحی) سے پہلے موریا کیمپ میں ایک شامی شخص کو جب یہ بتایا گیا کہ اسے تُرکی واپس بھیجا جا سکتا ہے تو اس نے خود کشی کرنے کی کوشش بھی 
کی ۔
آن لائن خبر یں نشر کرنے والی ایک ویب سائٹ پر شائع ہونیوالی خبر کے مطابق پوپ فرانسس لیسبوس میں تارکینِ وطن سے ملاقات کے بعد 12تارکین وطن کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ جن میں تین خاندان اور انکے 6بچے بھی شامل ہیں اور یہ سب مسلمان ہیں جو کہ سیریا میں ہونیوالی جنگ میں بے گھر ہو گئے تھے