,

ﻣﺴﯿﺤﯽ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ خودﺍﻏﻮﺍﮦ ﮐﺎﺭ ﺟﺎﮔﯿﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮﻣﺠﺒﻮﺭ

ﻣﺴﯿﺤﯽ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ خودﺍﻏﻮﺍﮦ ﮐﺎﺭ ﺟﺎﮔﯿﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮﻣﺠﺒﻮﺭ

Read in English A Christian family forced to give their abducted daughter back to her abductor.

مسیحی خاندان اپنی بیٹی مسلمان جاگیر دارکے حوالے کرنے پر مجبور، جاگیر دار نے اغواء کر نیکے بعد زبردستی اس لڑکی سے شادی کرلی۔ پتوکی کی رہائشی 30 سالہ فوزیہ نامی مسیحی خاتون کو جولائی 2015میں ایم۔نزیر نامی مسلمان جاگیردار نے اغواء کیا۔ فوزیہ پہلے سے ہی شادی شدہ تھی اور 3بچوں کی ماں ہے. اس واقعہ سے متاثرہ خاتون اور اسکا خاندان پتوکی کے رہائشی ہیں اور ایم۔نزیر کے بھٹے پر مزدور ہیں۔
 فوزیہ کے غائب ہونے پر اس کے بھائی پارس نےاپنی بہن کو تلاش کرنے کیلئے چھان بین کی۔تلاش کرتے ہوئے وہ نزیر کے پاس بھی گیا، نزیر نے اس سے کہا کہ اسکی اور فوزیہ کی شادی ہوچکی ہے اور اب وہ اسکی ملکیت ہے۔

زبردستی شادی یا مزہب تبدیل کروانے کے دوسرے واقعات میں پھنسنے والوں کیطرح فوزیہ بھی کسی طرح قید سے بھاگ نکلی اور اپنے گھر پہنچ گئی ۔ نزیر کو بھی اس بات کا فوراﹰ علم ہوگیا اور اس نے فوزیہ کے گھر والوں پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ فوزیہ واپس اسکے حوالے کردیں، اسکا کہناتھا کہ وہ اب اسکی ملکیت ہے۔ جاگیر دار نے کہا ہے کہ فوزیہ نے اغواء کے بعد اسلام قبول کرلیا اوراس سے شادی کی۔
 جب خاندان کی طرف سے فوزیہ کو واپس اسکے حوالہ نہ کرنے فیصلہ ظاہر کیا گیا تو جاگیردار نے سارے خانداں کو مار دینے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔
مزید, نذیر کی جانب سے مسیحی خاندان کے خلاف پولیس میں شکایت بھی درج کروائی گئی۔ پولیس نے مسیحی خاندان کو فوزیہ کونذیرکے حوالے کرنے کیلئے دھمکانا اور ہراساں کرنا شروع کردیا گیا کہ اگرانہوں نے ایسا نہ کیا تو فوزیہ کے بھائی اور بہن کو پکڑ لیا جائیگا۔ 

اگر پولیس نے فوزیہ کے بھائی کو گرفتار کر لیا تو ممکن ہے کہ اسے مار دیا جائیگا یا شدید تشدد کا نشانہ بنایا جائیگا, اور اگر فوزیہ کی بہن کو پکڑا گیا تو اسے نذیر کی تسلی کیلئے فوزیہ کے بدلے میں دے دیا جائیگا۔