لاہور کے پر ہجو م پارک میں ایسٹر کے روز ہونیوالے بم حملے کے نتیجے میں پاکستانی مسیحیوں کو پاکستا ن میں تحفظ کی فراہمی کے حوالے سے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے مسیحی اسکاٹش پارلیمنٹ سے التجائیں کر رہیں ہیں۔
Read in English Pressurize Pakistan to protect its minorities: Pakistani Christians implore the Scottish Parliament!
اس مہم میں برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن شامل ہے جو کہ اسکاٹش ایشیئن کرسچن فیلو شپ کے ساتھ اتحاد میں کام کر رہا ہے۔ اس مہم میں شامل تنظیموں نے 9اپریل کو اسکاٹش پارلیمنٹ ایڈنبرا کے باہرمطالبات رجسٹر کروانے کیلئے ایک احتجاج کا منصوبہ بنا یا ہے ۔
برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن کے چیئر مین نے اس مہم کے بارے میں مزید تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مسیحیوں کی حالتِ زار کو مغربی ممالک کی جانب سے نظر انداز کیا گیا ہے ۔
گلشن پارک بم حملے کے بعد طالبان کی جانب سے جماعت الحرار کے لیڈر احسان اللہ نے واضح طور پر اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی اور یہ بھی واضح کیا انکا مقصد مسیحیوں کو نشانہ بنانا تھا ۔
بہر حال یہ تو کچھ بھی نہیں ہر سال قریب 700مسیحی لڑکیوں کے اغوا , عزت لوٹنے اور زبردستی اسلام قبول کروا کر شادی کروانے کے واقعات رونما ہوتے ہیں ۔توہینِ رسالت کے الزامات میں سے 15فیصد مسیحیوں پر لگائے گئے ہیں جبکہ پاکستان کی ساری آبادی میں مسیحیوں کی تعداد صرف 1.6فیصد ہی ہے ۔86فیصد کے قریب مسیحی گھریلو نوکروں , کوڑا کرکٹ صاف کرنیوالوں کے طور پر کام کررہے ہیں (اور ایسے کام کیلئے حکومت مسیحی درخواست گزاروں کو ہی رکھتی ہے ) یا جبری مشقت کی حالت میں زندگی گزاررہے ہیں جوکہ غلامی کی جدید شکل ہے جبکہ اس عمل کو 1992کے بعد کالعدم قرار دیا جانے کے باوجود آج بھی کئی مسیحی جبر ی مشقت جیسی غلامی کی حالت میں قید ہیں ۔