مقتول 12 سالہ مسیحی بچی کے قاتلوں کو واقعی سزا ملنی چاہئے،مسیحی وکیل کا مطالبہ

پاکستانی مسیحی بچی کے قتل کے بعد پاکستانی مسیحی سماجی وکیل جیکلین سلطان نے قصورواروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا،انکا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے میں ہچکچاہٹ واقعی پریشان کن ہے۔
وکیل جیکلین سلطان نے 12سالہ مقتول بچی تانیہ مریم کے غمزدہ خاندان کیلئے دعا کی کہ اس کمی کو برداشت کرنے کیلئے خدا انھیں طاقت دے۔انہوں نے زور دیا کہ مجرموں کو سرعام سزادی جائے۔معاشرے میں لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں قانون کی عملدرامدگی یقینی نہیں بنائی جارہی۔قانون اور ضوابط سب سے اعلیٰ ہونے چاہئیں،تاہم ملزمان کو چھوٹ دی جاتی ہے اور وہ جرم کرنے کے بعد بھی آزادی سے گھومتے نظر آتے ہیں جبکہ پولیس متاثرین کیساتھ کوئی تعاون نہیں کرتی۔
جنوری 23کو اس واقعے میں 12سالہ قتل ہونے والی بچی کی لاش نہر میں سے ملی،پولیس نے واقعے کی رپورٹ درج کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا اور یہ دعویٰ کردیا کہ بچی نے خودکشی کی ہے۔ مسیحی خیراتی ادارے برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن نے متاثرہ خاندان سے رابطہ کیا اور انہیں قانونی مدد فراہم کی۔کافی تاخیر کے بعد اس سلسلے میں پاکستان پینل کوڈکے سیکشن302کے تحت کیس دائر کرلیا گیا۔ابتدائی تفصیلات کے مطابق 12سالہ تانیہ کے بھائی جانسن نے اپنی بہن کو اسکے سکول کونوینٹ آف جیزز اینڈ میری میں چھوڑا۔
بعد ازاں اسی دن اسے ایک فون کال موصول ہوئی جس پر پولیس نے بتایا کہ اسکی بہن کی لاش ملی ہے اور آپ کو نشاندہی کیلئے آنا ہوگا،فون پر یہ بھی بتایا کہ لڑکی نے خودکشی کی ہے۔ تاہم متاثرہ خاندان اس بات کو ماننے سے انکار کرہے تھے۔فروری 6کو تانیہ کے خاندان نے سیالکوٹ مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک پیٹیشن جمع کرائی۔مجسٹریٹ شگفتہ صابر نے سمبڑیال پولیس کو طلب کرلیا اور پولیس کو ابتدائی تحقیقات اور حقائق عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے مزید کہا کہ واقعے کی ناکافی تحقیقات پولیس کے کردار پر شک کے سائے ڈال رہی ہیں۔عدالت نے قتل کی بنیاد پر سمبڑیال پولیس کو تحقیقات انجام دینے کی ہدایات جاری کردیں۔
مقتول کے والد ندیم گل نے برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن سے بات کرتے ہوئے شدید شک و شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ ’مجھے ڈر ہے کہ پولیس قاتل کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور جتنا بیان کررہی ہے جانتی اس سے زیادہ ہے۔ انہیں مسیحیوں کی پرواہ نہیں‘