پاکستانی مسیحی رہنماؤں اور کارکنوں نے پاکستان میں موجود مسیحی آبادی کے بارے میں گزشتہ اعدادوشمار کو ناقص قرار دیا ہے،مسیحی برادری کی بہتری اور ترقی کیلئے درست اعدادوشمار کا ہونا ضروری ہے۔ملک میں مارچ کے مہینے میں مردم شماری متوقع ہے،اس سلسلے میں مسیحی کارکن اور چرچ رہنما حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان میں مسیحی آبادی کے اعدادوشمار درست طور پر اکھٹے اور درج کئے جائیں۔
ایک مسلمان کارکن زاہد فاروق نے بیان دیا کہ’ہم گزشتہ مردم شماری کے اعدادوشمار سے غیرمطمئن ہیں۔ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں موجود غیرمسلموں کے آبادی کے لحاظ سے موجود اصل اعدادوشمار سے ناخوش ہیں،خاص طور پر مسیحیوں کے‘۔ انکا مزید کہنا تھا کہ مسیحیوں کو مردم شماری سے متعلق آگاہ کرنے میں چرچ اپنا کردار ادا کرے اور مسیحیوں کا قائل کرے کہ وہ مردم شماری میں حصہ لیں اور انہیں مردم شماری کی اہمیت بھی بتائی جائے۔ اسی سلسلے میں ملک بھر سے چرچ لیڈران کی سینٹ پیٹرکس ہائی سکول میں ملاقات متوقع ہے۔ یہ ملاقات آرچ بشپ جوزف کوٹس اور بشپ صادق ڈینئل کی سربراہی میں ہوگی۔
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین
ٹیگز
آرزو راجا کیس اغوا ایسٹر برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن بنگلہ دیش بھارت توہین توہین مذہب توہینِ رسالت خانیوال خلیل طاہر سندھو دہشتگردی روتھ فاؤ زیادتی سانحہ یوحناآباد مردم شماری پاکستان مینارٹیز ٹیچرز ایسوسی ایشن پوپ فرانسس پیر نور الحق قادری چرچ آف پاکستان چوہدری سرور کامران مائیکل کرسمس کرپشن کرک گوجرانوالہ ہندو یوحنا آباد یوحنا آباد