تھائی لینڈ:حراستی امیگریشن مرکز میں ایک اور مسیحی جان کی بازی ہار گیا

تین بچوں کے والد پاکستانی مسیحی اعجاز پطرس جو پچھلے تین سال کے عرصے سے بینکاک امیگریشن حراستی مرکز میں قید تھے خداوند میں سوگئے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے توہینِ رسالت کے متاثرین کو بالکل نظر انداز کردیا گیا ہے اور ابھی تک قریب پندرہ ہزار مسیحی خاندان تھائی لینڈ اور سری لنکا میں پھنسے ہوئے زندگی گزار رہے ہیں۔اس معاملے پر عالمی برادری چپی سادھے بیٹھی ہے اور جانے کب یہ چپ کا روزہ ٹوٹے گا۔
خیراتی ادارے برٹش پاکستان کرسچین ایسوسی ایشن نے بتایاکہ تھائی حکام اور تارکینِ وطن کیلئے تعینات کردہ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے اعجاز مسیح کو طبی علاج معالجہ مہیا کرنے سے انکار کردیا۔ ادارے کی رپورٹ کیمطابق اعجاز پیشاب کنٹرول نہیں کرسکتا تھا اسے کافی عرصے سے قیدِ تنہائی میں رکھا گیا تھا ،اعجاز کو مجبوری کے طور پر پیشاب سے گیلے کپڑوں میں ہی رہنا پڑتا۔ قیدِ تنہائی میں کئی گھنٹوں تک رکھنے کے بعد اعجاز کو قیدیوں کے غسل خانہ میں لے جایا گیا کہ وہ خود کو صاف کرلے۔ غسل خانے میں اعجاز فرش پر گِر گیا اور اسکے بعد کبھی نہیں اٹھا۔
اعجاز نے سوگواران میں اہلیہ سمیت تین کمسن بچے چھوڑے ہیں جنکی عمریں بالترتیب 11سال،8سال ہیں جبکہ سب سے چھوٹے بچے کی عمر 18ماہ ہے، اعجاز کی اہلیہ پر اب ان بچوں کی مکمل ذمہ داریاں ہے۔ خیراتی ادارے برٹش پاکستانی کرسچین ایسوسی اشن کی جانب سے اس متاثرہ خاندان کیلئے آن لائن فنڈز اکٹھے کئے جارہے ہیں مخیر حضرات BPCAکی آفیشل ویب سائٹ وزٹ کرسکتے ہیں۔