,

آسیہ بی بی کیخلاف سزائے موت پر عملدرآمد روکا جائے: یورپی یونین

لاہور: یورپی کنزرویٹوز اور ریفارمسٹس گروپ (ای سی آر) کے اراکین نے پاکستان کا دورہ کیا اور آسیہ بی بی کے معاملے پر حکام اور اس کے اہلخانہ سے بھی ملاقات کی۔ یورپی یونین وفد کے سربراہ وین ڈیلن نے بتایا کہ انہوں نے پاکستانی وزیرِ انصاف سے ملاقات میں آسیہ بی بی کا معاملہ اٹھایا اور ان سے توہینِ مذہب میں تبدیلی کی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے اقدام کے طور پر ہم اس قانون کے بڑے پیمانے پر غلط استعمال کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

بون نیوز لائف کو بھیجی گئی اپنی ڈائری میں وین ڈیلن نے لکھا کہ آسیہ بی بی کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اتنی مشکلات جھیلنے کے باوجود اس خاتون کی ذہنی حالت پر بہت حیران ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ اگر آپ مجھے 30 دنوں کیلئے جیل میں بند کر دیں تو میں پاگل ہو جاؤں گا لیکن دوسری جانب آسیہ بی بی ہیں جو سالوں سے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے باوجود بھی ذہنی اور جسمانی طور پر بالکل ٹھیک حالت میں ہیں۔ یہ صرف ایک معجزہ ہی ہو سکتا ہے۔

وین ڈیلن کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کو غیر واضح وجوہات کی بنا پر موت کی سزا دینا بہت تشویش کا باعث ہے، ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ آسیہ بی بی کیس کے تناظر میں ان کے دورہ پاکستان کے مثبت نتائج برآمد ہونگے اور اس سے پاکستانی حکومت پر توہینِ مذہب کے قوانین کو بدلنے اور مسیحیوں سمیت تمام اقلیتیوں کے حقوق کو اجاگر کرنے میں بہت مدد ملے گی۔

خیال رہے کہ 48 سالہ آیسہ بی بی کو 2009ء میں مبینہ طور پر توہینِ مذہب کا مرتکب ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کا گناہ صرف یہ تھا کہ اس نے اپنے ساتھ کام کرنے والی مسلمان خواتین کے سامنے اپنا عقیدہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسیح علیہ سلام زندہ ہیں۔ انہوں نے ہمارے گناہوں کیلئے خود کو قربان کر دیا تھا۔