شمالی کوریا میں بائبل رکھنے کی سزا موت

امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی حالیہ دل دہلا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر شمالی کوریا میں اگر کسی پر خدا کی عبادت کرنے کا شک بھی پڑ جائے تو اس پر تشدد اور حتیٰ کہ سزائے موت تک یقینی ہے۔ تاہم اس ظلم و زیادتی کے باوجود ملک کی 36 فیصد فیصد کرسچن آبادی کو بائبل کی تعلیمات پر عمل درآمد سے نہیں روکا جا سکا ہے۔

ورلڈ ہیلپ کے صدر ورنون بریور نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کس طرح انھیں شمالی کوریا میں بائبل پہنچانے کیلئے کتنی تگ ودو اور مشکلات کا سامنا رہتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کسی کوریائی کے پاس سے بائبل کا نسخہ نکل آئے تو اسے 15 سال قید بامشقت یا اس سے بھی کڑی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ورنون بریور کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بائبل کے ساتھ پکڑا جائے تو اس کی سزائے موت یقنی ہے لیکن اس کے باوجود وہ خدا کے پیغامات کو کورین لوگوں کے ہاتھوں تک پہنچانے کیلئے اپنی جان خطرے میں ڈالنے کی پرواہ نہیں کرتے۔ ہم شمالی کوریا میں ایک لاکھ بائبل پہنچانے اور انھیں تقسیم کرنے کا عہد کیے ہوئے ہیں۔ ورنون بریور کا چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شمالی کوریا میں اس وقت 70 ہزار مسیحی صرف اپنے عقائد کی وجہ سے قید وبند کی صعبوتیں کاٹ رہے ہیں۔