سیالکوٹ میں 3کمسن مسیحی بچیوں کے ساتھ زیادتی اور اغواہ کا واقع

سیالکوٹ کا رہائیشی خرم شہزاد وکٹر جو6کمسن بچیوں کا والد ہے گزشتہ قریب 3مہینے سے اپنی بیٹیوں کیساتھ ہونے والی گھنوؤنی واردات کا انصاف لینے کیلئے لاہور پریس کلب کے سامنے اپنی کمسن بچیوں سمیت احتجاج کررہا ہے۔ گزشتہ سال اپریل22کوخرم شہزاد کی تین بیٹیوں کے ساتھ اغواہ اور زیادتی کا واقع پیش آیا،جب بچیوں کو شہزاد نے بازیاب کروایا تو اسکی کمسن بچیوں جنکی عمریں بالترتیب 11,9اور 7سال ہیں کی ٹانگیں رسیوں سے باندھی پائیں۔خرم شہزاد نے اس سلسلے میں حاجی پورہ پولیس اسٹیشن سیالکوٹ میں ایف آئی نمبر302/17درج کرائی۔جسکے بعدشہزاد اپنی متاثرہ بیٹیوں کو لئے پولیس حراست میں سردار بیگم ہسپتال سیالکوٹ میڈیکل چیک اپ کے لئے لے کرگیا۔اس دوران پولیس افسر نے خرم شہزاد پر دباؤ ڈالا کہ کیونکہ زیادتی کرنے والا مجرم تمہارا رشتہ دار ہے اسلئے تم اس گھنوؤنے جرم کیلئے اسے معاف کردو اور معاوضے کی رقم لے کر خاموش ہوجاؤ۔

اسی عرصے سے شہزاد اپنی نوکری چھوڑے اپنی بیٹیوں کے لئے انصاف حاصل کرنے کی جدوجہد میں لگ گیا،متاثرہ بچیوں کے والد خرم نے کہا کہ جنسی زیادتی کے بعد میں نے اپنی بیٹیوں کو جس حال میں خود دیکھا میں اس شخص کو معاف نہیں کرسکتا۔ میری بڑی بیٹی ابھی بھی اسی مجرم کے قبضے میں ہے،میری حکومتِ پاکستان سے درخواست ہے کہ میری بچیوں کو انصاف مہیاء کیا جائے اور مجرم کو کڑی سزادی جائے۔

خرم نے احتجاج کرتے ہوئے سیالکوٹ سے لاہور آکر پریس کلب لاہور کے سامنے فٹ پاتھ پر اپنا احتجاج جاری رکھا ہوا ہے،جہاں وہ اس سردی کے عالم میں انتہائی خستہ حالات میں گزشتہ سال اکتوبر16سے فٹ پاتھ پر گزر کررہا ہے۔ خرم شہزاد کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک ایک اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والا ایک غریب باپ ہوں اور اب تک اپنی اسی بات کی قیمت چکا رہا ہوں،قریب سے گزرنے والے انہیں اس شدید سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے دیکھتے ہیں لیکن کوئی ہماری مدد کو نہیں آتا۔

خرم شہزاد نے اپیل کی کہ جس طرح قصور میں قوم کی بیٹی7سالہ زینب کے ساتھ اغواہ،زیادتی اور قتل کا واقع رونما ہوا بالکل اسی طرح میری بچیاں بھی اس ملک کی بیٹیاں اور عزت ہیں۔ زینب کیلئے جس طرح پورے ملک نے احتجاج اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا تو آج کیوں ایک بے بس غریب مسیحی باپ کی فریاد کو نظرانداز کیا جا رہا ہے جو کہ پچھلے تین مہینوں سے سڑک پے بینر لگائے اپنا احتجاج سب کے سامنے کررہا ہے اور اب تک کیوں اسے انصاف مہیاء نہیں کیا جارہا حتیٰ کہ 3میڈیا چینلز نے بھی اس بات کی خبر لی لیکن اسکو نشر نہیں کیا گیا۔