ساجد مسیح کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر جے آئی ٹی نہیں بن سکتی: ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی

لاہور: پنجاب اسمبلی میں توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار 18 سالہ مسیحی نوجوان پطرس مسیح کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے شہنیلا روتھ کا کہنا تھا میں ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب دلانا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا توہینِ مذہب کے الزام میں شاہدرہ کے علاقے سے گزشتہ دنوں پطرس نامی مسیحی نوجوان اور اس کے کزن ساجد مسیح کو گرفتار کیا گیا اور مزید تفتیش کیلئے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔ شہنیلا روتھ کا کہنا تھا کہ ہمارے تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے کیس کے مدعیوں کے سامنے دونوں نوجوانوں سے تفتیش شروع کر دیں، اس موقع پر مسیحی نوجوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔

شہنیلا روتھ نے کہا کہ اس کے بعد دونوں مسیحی نوجوانوں کو ایف آئی اے کی بلڈنگ کی چھت پر لے جایا گیا اور ساجد مسیحی نامی نوجوان سے کہا گیا کہ وہ اپنے کزن پطرس مسیح کو بدفعلی کا نشانہ بنائے۔ انہوں نے ایف آئی اے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملزم سے تفتیش کرنے کا یہ کون سا طریقہ کار ہے۔ ایف آئی اے اہلکاروں کا یہ اقدام انتہائی شرمناک ہے، ہم اخلاقی طور پر اس سطح پر گر گئے ہیں۔ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی نے خاتون اقلیتی رکن سے سخت لہجے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ قومی اداروں کیخلاف کوئی بات نہ کریں، وہ صرف اخبار کی خبر کو سچ سمجھ کر اپنے ہی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں، یہ کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔ تاہم ڈپٹی سپیکر کے روکنے کے باوجود شہنیلا روتھ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میرا متاثرہ نوجوانوں کے خاندان سے رابطہ ہے۔ اس واقعہ کے بعد سے ناصرف پطرس اور ساجد کے اہلخانہ بلکہ مسیحی برادری شدید خوف کا شکار ہے، کئی لوگ اپنے گھروں کو تالے لگا کر جا چکے ہیں کیونکہ انھیں کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی جا رہی۔

شہنیلا روتھ نے اپنے خطاب میں بار بار واقعے کی شفاف تحقیقات کیلئے جوائنٹ نوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا مطالبہ کیا لیکن سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ صرف ایک اخبار کی خبر کو سچ مانتے ہوئے جے آئی ٹی نہیں بنا سکتی۔