پاکستانی مسیحی برادری میں داعش کا خوف بیٹھ گیا

بلوچستان میں مسیحی برادری پر ہونے والے دو حالیہ حملوں کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کیے جانے والے پر پاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد مسیحی خوف کا شکار ہیں۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طارق کرسٹوفر قیصر کا کہنا ہے کہ ملک میں انتہا پسندی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں ایوان میں آواز بلند کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی یہ کام کرتے رہیں گے۔

یاد رہے کہ ایسٹر کے تہوار کے ایک روز بعد ہی کوئٹہ میں ایک مسیحی خاندان کے چار افراد کو اُس وقت گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا جب وہ ایک رکشے میں سفر کر رہے تھے۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل تھی۔ اس سے چند ماہ قبل دسمبر 2017ء میں کرسمس کے تہوار سے چند دن قبل کوئٹہ ہی میں ایک گرجا گھر پر دو خود کش بمباروں نے حملہ کیا تھا جس میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ ان دونوں حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی حسن کہتے ہیں کہ داعش کی طرف سے ایسے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے ملک میں مذہبی انتہا پسندی مزید زور پکڑ سکتی ہے۔