, ,

غیر ملکی مشنریز صحرائے تھرپارکر کے غریب اور پسماندہ باسیوں کی خدمت میں مصروف

غیر ملکی مشنریز صحرائے تھرپارکر کے غریب اور پسماندہ باسیوں کی خدمت میں مصروف
پاکستان کے سہارا ریگستانی علاقے تھر پارکر میں غیر ملکی مسیحی مشنری اس علاقے کے پسماندہ اور غریب لوگوں کی مدد میں مصروف ہیں۔تھرپارکر پیرش سے فادر ٹامس کنگ کا کہنا تھا کہ اس صحرائی علاقے کے قریب ایک بستی میں رہنے والے مسیحی خاندانوں کی تعداد 100 سے کم ہے۔ فادر ٹامس جو کہ ملک کے اس دور دراز علاقے میں خدمت میں مصروف ہیں انہوں نے وضح کیا کہ تھر پارکر میں 1.5 ملین کے قریب لوگوں کی آبادی متوقع ہے اور اسے دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد صحراؤں میں سے ایک قراردیا جا سکتا ہے۔ قریب 1980 کے وسط سے ایک مشنری ادارہ کولمبن فادرز، ناگا پارکر کے اس پیرش سنٹر کی دیکھ بھال کررہا ہے۔
فادر ٹامس نے بتایا کہ اکثریتی آبادی کے لحاظ سے 50 فیصد سے زیادہ یہاں ہندو مقیم ہیں لیکن مسیحی برادری بھی یہاں پر کچھ تعداد میں موجود ہیں،مزید کہا کہ مون سون کی بارشوں کے بعد یہ علاقہ بھی نہایت خوبصورت لگتاہے۔ فادر ٹامس نے بتایا کہ اس علاقے میں پانی کی کمی کا سامنا ہے اور بجلی کی قلت یہاں پر رہنے والوں کیلئے اور مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے اور ہماری مشنری کیلئے بھی ایک چیلنج ہے۔

گوجرہ: مسیحی اور مسلمان مل کر گاؤں کے پہلے گرجا گھر کی تعمیر میں مصروف

کولمبین فادرز مشنری اس علاقے کے صرف مسیحی ہی نہیں بلکہ ہندوؤں کی بھی بھرپور مدد اور دیکھ بھال کررہے ہیں،یہاں پر خدمت کررہے غیرملکی مشنری شلورا قمیض جیسے روایتی لباس اور جوتیاں پہنے ہوئے ہی کام کرتے ہیں.مقامی لوگوں کے گھروں میں جاکر بیماروں کو چیک کرتے ہیں اور طبی سہولیات فراہم کرکے ان کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں،یہ ایسے پسماندہ اور دور دراز علاقے ہیں جہاں حکومت کی جانب سے کوئی ایسے صحت وطبی سہولیات کے انتظامات نہیں کئے گئے۔