, ,

کی بدسلوکی کےباوجود انکےلئےدعاکرتے ہیں :پاکستانی مسیحی پناہ گزین تھائی لینڈ UNHCR

کی بدسلوکی کےباوجود انکےلئےدعاکرتے ہیں :پاکستانی مسیحی پناہ گزین تھائی لینڈ UNHCR

Read in English Despite ill-treatment we ask for “Blessings for UNHCR” says a Pakistani Christian Refugee in Thailand

پاکستانی مسیحی پناہ گزین UNHCRاور تھائی لینڈ کے حکام کی غفلت اور ناروا سلوک کی وجہ سے ابھی تک مشکلات کے شکار ہیں ۔ برطانیہ کی برٹش براڈکا سٹنگ کارپوریشن (BBC) نے حال میں ہی تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ کے خواہاں پاکستانی مسیحیوں کی حالت زار کی عکاسی کرنیوالی ایک دستاویزی فلم نشر کی ہے۔ پاکستان میں بڑھتے ہوے مذہب کی بنیاد پر ظلم و ستم کی وجہ سے 10,000کے قریب مسیحی پاکستان سے کوچ کرگئے ۔ بہرحال ان کوچ کرنیوالے پاکستانی مسیحیوں میں سے اکثریتی مسیحی تھائی حکام کی جانب سے اب دن اور راتیں بینکاک (Bangkok) کے حد سے زیادہ بھیڑ سے بھرے ہوئے امیگریشن کے حراستی مراکز میں گزار رہے ہیں ۔

جرنلسٹ کی جانب سے یہ ڈاکیومینٹری فلم ایک خفیہ کیمرے سے بنائی گئی تھی ۔ فلم بنانے کا مقصد یہ تھاکہ ان مناظر کو فلما کر یہ دکھایا جا سکے کے کس طرح کے مشکل حالا ت پاکستانیمسیحی وہاں پر برداشت کر رہے ہیں ۔ فلم میں ان مشکل حالات میں سے گزر رہی ماؤں اور وہاں پر موجود بچوں کی ویڈیو بھی بنائی گئی ہے ۔ جرنلسٹ کی جانب سے ان حقائق کی خفیہ فلم میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح سے وہاں موجودپاکستانی مسیحی پناہ گزینوں کے بچے ناقص صحت و صفائی کے نظام اورمہیا کیئے جانیوالے ناقص پانی کی وجہ سے الٹیوں اور اسحال جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں ۔

تاہم وہ پاکستانی مسیحی پناہ گزین جنہیں ابھی تک تھائی حکام کی جانب سے کوئی مدد حاصل نہیں ہوئی یا جنہیں حکام کی جانب سے امیگریشن کے حراستی مراکز میں منتقل نہیں کیا گیا انکی حالت تسلی بخش نہیں۔ انہیں بھیڑ سے بھرے ہوئے اپارٹمنٹس میں پناہ لیئے رہنا پڑ رہا ہے اور وہ مقامی گرجا گھروں یا خیراتی اداروں سے ملنے والی امداد پر رہنے پہ مجبور ہیں
بی بی سی کی اس ڈاکیو منٹری میں ایک پاکستانی مسیحی پناہ گزین جسکا نام صابر ہے کے بیان کو نمائیاں کیا ۔ صابر جو کہ 2سال پہلے اپنے خاندان کیساتھ پاکستان سے کوچ کر کے آیا تھا اس نے بتایا کہ
’وہ اور اسکے خاندان کے10افراد تمام ایک ہی کمرے میں رہ رہے ہیں جہاں پر نہ تو باورچی خانہ ہے اور نہ ہی لیٹرین ۔ حکام نے کہا ہے کہ 2018سے پہلے میرے کیس کا جائزہ نہیں لیا جائیگا‘
تاہم صابر کا کہنا تھا کہ ایسے برے حالات میں رہتے ہوئے بھی

‘‘اسے پاکستان چھوڑنے کا پچھتاوا نہیں ہے’’

اس نے کہا کہ’’ پاکستان میں مجھے اور میرے خاندان کواسلام قبول کرنے کا کہا جاتا تھا اور ایسا نہ کرنے پر انہیں جان سے مار دینے کی دھمکی دی جاتی تھی ۔بی بی سی کو بتاتے ہوئے اس نے کہا کہ یہاں پر ہمیں صرف امیگریشن پولیس کے علاوہ اور کسی بھی بات کاڈر نہیں‘‘ ۔
مزیدبی بی سی نے ایک پاکستانی پادری سے ملاقات بھی کی جنہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ پاکستان میں مذہبی انتہا پسندوں نے اسکے ہاتھ کاٹ ڈالنے کی کوشش کی جبکہ اسکی بہن کو زندہ جلا دیا گیاایک سزا کے طور پر کیونکہ انہوں نے مسیحیت کو قبول کرلیا تھا۔
بی بی سی کی رپور ٹ کے احتتام پرتھائی لینڈمیں موجود ایک اور مسیحی پاکستانی پناہ گزین نے اپنے پُر امید بیان کیساتھ کہا کہ

مسیح یسوع نے ہم سے کہا کہ ’’اگر کوئی تمہیں پریشان کرے تو اسکے لیئے لعنت نہ چاہو بلکہ برکت چاہو‘‘ ‘۔

 کیلئے برکت چاہتے ہیں۔UNHCRاسلئے ہم بھی