نیپال نے مذہبی آزادی کو دبانے کیلئے پابندیاں عائد کر دیں۔ حکومتِ نیپال نے کرسچن کمیونٹی کو دبانے کیلئے قانون کے ذریعے دھمکانا شروع کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیپال میں حال ہی میں ایک قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت تبلیغ کے ذریعے تبدیلی مذہب کو جرم قرار دیدیا گیا ہے۔ اس نئے قانون کو رواں سال اگست میں پارلیمنٹ سے منظور کروایا گیا تھا، تاہم اس پر گزشتہ پیر کو نیپالی صدر کی جانب سے دستخط کیے گئے ہیں۔
اس نئے قانون کی شقوں کے مطابق کسی کو بھی تبدیلیِ مذہب اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اگر کوئی بھی ان جرائم کا مرتکب پایا گیا تو اسے قانون کے تحت پانچ سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا ہو گی۔ اس قانون کے مطابق اگر کوئی غیر ملکی اس جرم میں ملوث پایا گیا تو اسے قید کی سزا کے بعد 7 دنوں کے اندر اندر نیپال سے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔
اس قانون کے آرٹیکل 26 کے مطابق اگر کوئی بھی شخص کسی دوسرے کا مذہب تبدیل کرنے، اس کی حوصلہ افزائی کرنے اور خطرے میں ڈالنے کا مرتکب پایا گیا تو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔ (س؛م)

ہمیں فالو کریں
تازہ ترین
- قبائلی ضلع کی پہلی مسیحی خاتون پولیس انچارج
- تشدد، انتہاپسندی اور اندھی جنونیت کیلئے مذہب کا استعمال بند کیا جائے: پوپ فرانسس
- جڑانوالہ: 10مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری: آئی جی پنجاب
- ساہیوال: توہین مذہب کے الزام میں مسیحی نوجوان گرفتار
- جڑانوالہ میں متاثرہ مسیحی خاندانوں کو فی کس 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان
ٹیگز
آرزو راجا کیس آسیہ بی بی اغوا ایسٹر برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن بھارت توہین توہین مذہب توہینِ رسالت خانیوال دہشتگردی روتھ فاؤ سانحہ یوحناآباد سندھ مردم شماری مندر ویسٹ انڈیز پوپ فرانسس پیر نور الحق قادری چرچ آف پاکستان چوہدری سرور ڈیرن سیمی کامران مائیکل کرپشن کرک کرکٹ گوجرانوالہ ہندو یوحنا آباد یوحنا آباد