تہران: (آن لائن) ایران کی گارڈین کونسل کے اہم رکن آیت اللہ محمد یزدی نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت والے حلقوں میں غیر مسلم امیدواروں کے انتخابات میں حصہ لینے پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ زرتشت اقلیتی ممبر کی معطلی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے سیاسی ایشو بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ نہ تو کوئی اس فیصلے کو بدل سکتا ہے اور نہ کوئی اس پر کسی قسم کا تبصرہ ہی کر سکتا ہے۔ ان فیصلوں کا اختیار صرف اور صرف فقہا کے پاس ہے۔ آیت اللہ محمد یزدی کا کہنا ہے کہ اگر وہ کسی چیز کو غیر اسلامی قرار دیتے ہیں تو اسے اس وقت تک لاگو نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ فقہا اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتے۔
خیال رہے کہ رواں سال ستمبر 2017ء میں یزد شہر کی انتظامی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے کے ذریعے اقلیتی برادری زرتشت سے تعلق رکھنے والے ایک سٹی کونسل ممبر سیپنتا نکنام کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔ اس بات کا فیصلہ ایک مسلمان امیدوار علی اصغر باھگری کی جانب سے دائر درخواست پر کیا گیا تھا، جو رواں سال مئی میں لوکل کونسل کا الیکشن ہار گئے تھے۔
ایران کے اصلاح پسند اخبارات نے اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قطع نظر کہ گارڈین کونسل کا فیصلہ درست ہے یا غلط؟ اس معاملے پر علیحدہ سے ڈسکشن ضروری ہے۔ اگر ایرانی سپریم لیڈر کہہ چکے ہیں کہ ان پر بھی کسی معاملے پر تنقید کی جا سکتی ہے تو کونسل کے ممبر اس فیصلے کے ناقدین کو ریاست کی بنیادوں کو نقصان پہنچانے سے تشبیہ دے سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ ایران کے شہر یزد میں صدیوں سے زرتشت مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں اور یہاں ان کے مذہبی مقامات بھی ہیں۔ 2011ء میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق ایران میں بسنے والے زرتشتوں کی آبادی گھٹ کر صرف 25 ہزار کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔