لندن: یہودی خاندان نے شام کے نوجوان مسلم مہاجر کو پناہ دیدی

لندن: شام سے تعلق رکھنے والا یہ مسلمان مہاجر فرج ان لاکھوں شامیوں میں شامل ہے جو جنگ کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ غیر ملکی میڈیا سے یہودی خاندان کے ساتھ اپنے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے شامی مہاجر فرج نے کہا کہ ایک انسان ہونے کے ناطے مجھے مختلف لوگوں سے ملنا اور انھیں سمجھنا ہو گا۔ مجھے نئے دوست بنانے ہیں اور ایک نئی زندگی کی شروعات کرنی ہے۔

یہودی خاندان کی سربراہ شوشانہ گڈ ہل نے بتایا کہ میں پریشان تھی اور مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ایک مسلمان کیسا لگتا ہو گا، میں نے اس شامی مہاجر فرج سے کہا کہ ہمارا خاندان یہودی ہے، مجھے نہیں معلوم کہ یہ سب سن کر تم کیسا محسوس کرو گے تو اس نے اپنا چہرہ اٹھا کر کہا کہ تو زبردست ہو گا، میں کبھی کسی یہودی سے نہیں ملا۔ اس نے جب مجھے بتایا کہ وہ ہم جنس پرست ہے تو میں نے اسے کہا کہ کوئی بات نہیں یہ تمہاری اپنی زندگی ہے۔ یہودی خاندان کی خاتون سارہ گڈ ہل نے بتایا کہ فرج مذہب پر عمل کرنے والا ایک مسلمان ہے جو روزانہ 5 وقت اپنی نماز ادا کرتا ہے لیکن میں اس سے محبت کرتی ہوں۔ وہ ہمارے ساتھ ہفتے کے روز یہودیوں کی عبادت گاہ بھی جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ فرج جنگ کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑنے والے لاکھوں شامی مہاجرین میں سے ایک ہیں، ان میں سے 10 ہزار افراد کو انگلینڈ میں پناہ دی گئی ہے۔