سروسز اسپتال لاہور میں گارڈز کے تشدد سے مسیحی کانسٹیبل جاں بحق

لاہور سروسز اسپتال میں عملےاور گارڈز کے تشدد سے مریضہ کا بھائی جاں بحق جب کہ لواحقین کے تشدد سے زخمی ہونے والے سکیورٹی گارڈ کی حالت بھی نازک ہے۔تفصیلات کے مطابق سروسز ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ تلخ کلامی کرنے پر 25 سے 30 سکیورٹی گارڈز نے موٹروے پولیس کے کانسٹیبل سنیل سلیم کو بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے موت کے گھاٹ اتار دیا۔بتایا جاتا ہے کہ بدقسمت سنیل اپنی بہن کرن کو ڈلیوری کیس کے لئے سروسز ہسپتال میں لایا تھا، جہاں پر تلخ کلامی کے دوران لیڈی ڈاکٹر نے اس کی بہن کو تھپڑ مار دیا۔

سنیل نے بھی لیڈی ڈاکٹر کو اس بدتمیزی پر جوابی تھپڑ مار دیا جس کے بعد اس کو ہسپتال کی انتظامیہ نے 25 سے 30 سکیورٹی گارڈز کے ساتھ کمرے میں بند کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے وہ موت کی وادی میں اتر گیا۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، جہاں انہوں نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ مقتول غوثیہ کالونی کا رہائشی تھا۔واقعے کے بعد سروسز اسپتال کے سکیورٹی گارڈز اور طبی عملے نے کام چھوڑ دیا جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے لواحقین کو پریشانی کا سامنا ہے۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور سنیل کی لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ خانے منتقل کیا۔ سنیل کے ورثا کی درخواست پر ینگ ڈاکٹرز اور اسپتال کے دیگرعملے کیخلاف تھانہ شادمان میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے واقعے کی انکوائری کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔