چینی شہریوں کی جانب سے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرنے اور ان پر ظلم ڈھانے کے کئی واقعات حال ہی میں سامنے آئے ہیں جو باعث تشویش ہیں کہ کس طرح چینی باشندے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کرکے انہیں اپنے ساتھ چین لے جاتے ہیں اور وہاں انہیں جسم فروشی اور اعضا فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔ چینی باشندے سے چنگل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہونے والی فیصل آباد کی رہائشی ایک لڑکی مہک نے اس حوالے سے کئی ہولناک انکشافات کیے۔
خصوصی گفتگو میں مہک نے بتایا کہ میرے خاندان میں ایک لڑکی کی چینی باشندے سے شادی ہوئی تھی ، وہاں کافی زیادہ چینی لوگ آئے ہوئے تھے، اُن میں سے ایک نے مجھے وہیں پسند کیا ۔ انس بٹ نامی ایک لڑکے نے رشتہ داروں سے ہی ہمارا نمبر لے کر میرے والدین کو کال کی۔مہک نے بتایا کہ انس نے ہمیں پوری یقین دہانی کروائی کہ چینی باشندہ کرسچن ہے اور وہ کاروبار کرتا ہے۔
ہمیں ان کی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔ میرے والدین نے رشتہ داروں سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ کوئی فراڈ نہیں ہے کیونکہ ہم نے بھی اپنی بیٹیوں کی شادیاں کی ہیں۔ انس نے ہی مجھے میڈیکل کے لیے بلایا اور کہا کہ ہمیں جلد از جلد شادی کروانا ہو گی کیونکہ پھر چین باشندے واپس چلے جائیں گے۔ میرے گھر والوں نے مزاحمت کی کہ اتنی جلدی شادی نہیں ہو سکتی ، جس پر انس نے یہ کہہ کر میرے اہل خانہ کو یقین دہانی کروائی کہ آپ کسی بات کی ٹینشن نہ لیں۔
سب اخراجات ہم برداشت کریں گے جس پر میں نے بھی اپنے گھر والوں سے کہا کہ آپ شادی کرنے دیں، میرے گھر والوں نے مجھ پر کوئی زبردستی نہیں کی جو کچھ بھی ہوا میری اپنی مرضی سے ہوا۔ مجھے شاید کے بعد پتہ چلا کہ جس شخص سے میری شادی ہوئی وہ فالج کا شکار تھا اور اس کا بایاں ہاتھ بالکل کام نہیں کرتا تھا جبکہ اس کی دماغی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی۔ میرے شوہر کے جسمانی نقص کے بارے میں بھی مجھ سے جھوٹ بولا گیا تھا۔
شادی کےبعد میں لاہور آ گئی جس کے بعد میرے چینی شوہر نے مجھے بھٹی چوک میں ایک گھر میں رکھا جہاں مجھ سمیت آٹھ لڑکیاں رہتی تھیں۔ انہوں نے تین گھر لے رکھے تھے۔ شادی کے بعد مجھے پتہ چلا کہ یہ کرسچن بھی نہیں ہے کیونکہ وہ ایسی کوئی عبادت نہیں کرتا تھا جو ہم کرتے ہیں۔ میں نے اس سے اس بارے میں سوال کیا جس پر اُس نے کہاکہ مجھے صرف اتنا پتہ ہے کہ میں نے بائبل پر ہاتھ رکھ کر تم سے شادی کی ہے، اس کے علاوہ مجھے کچھ نہیں پتہ۔
مہک نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں اس کے ساتھ ناشتے کے لیے گئی تو پیسے مانگنے پر اس نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔ چین میں موجود میری سہیلیوں نے مجھے بتایا کہ یہاں مت آنا یہ لوگ لڑکیوں کا غلط استعمال کرتے ہیں، اور انہیں جسم فروشی پر مجبور کرتے ہیں۔ سماجی رہنما سلیم اقبال نے اس حوالے سے انکشاف کیا کہ مہک نے مزید انکشافات کرتے ہوئے کیا کہا کہ اس کام میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی پرویز بٹ کا بیٹا انس بٹ اس گینگ کا سرغنہ تھا ۔ چونکہ اس میں بہت پیسہ ہے اسی لیے کافی لوگ اس میں شامل ہوتے گئے۔ اب تک تقریباً ایک ہزار سے 1200 لڑکیوں کی شادی ہو چکی ہے جس میں سے 300 کے قریب لڑکیاں مسلمان تھیں۔
مہک اور سلیم اقبال نے مزید کیا انکشاف کیا آپ بھی ملاحظہ کیجئیے: