صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور اور وزیر برائے مذہبی ہم آہنگی جناب اعجاز عالم آگسٹن نے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دارالحکمت کیس سے کوئی تعلق نہیں مخالفین اصل میں یوحنا آباد میں اپنے من پسند مقاصد پورے کرنے کے لیے میرا نام استعمال کر رہے ہیں۔ا نہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس عدالت میں2015سے ہے اور میں نے وزارت کا حلف 2018 میں ا ٹھایا اور اگر 2018 کے بعد بھی کسی قسم کا اثرر و رسوخ میری جانب سے استعمال کیا گیا ہے تو مخالفین سے کہنا چاہتا ہوں کہ باتیں کرنے کی بجائے ثبوت پیش کریں۔
مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے مخالفین کو بلیک میلر ٹولہ قرار دیا اور کہا کہ ہم ایک مکمل سسٹم کے تحت یوحنا آباد میں ترقیاتی فنڈز دینا چاہتے ہیں جبکہ یہ لوگ بضد طور پر اس کمیٹی کا حصہ بننا چاہتے ہیں ہماری جانب سے اس کے انکار پر مخالفین بوگس قسم کا پروپگنڈاشروع کر رہے ہیں۔رونر گل صاحب کے کل کے دارالحکمت یوحناآباد کے واقعہ کے دوران فائرنگ کے سوال پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا ہے تو زمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق بالکل کروائی ہونی چاہیے جیسے کے ایک شخص گرفتار ہوچکا ہے۔
ایڈوکیٹ نوریز دل آویز جن کو اعجاز عالم کا داماد بتایا جا رہا ہے وہ ان کے بھائی فیاض کا داماد ہے اور وزیر صاحب کا اس کیس اور اس پر اپنی وزارت کو اثر انداز کرنے سے کوئی تعلق نہیں اور ویسے بھی یہ کیس عدالت میں ہے اور جو بلیک میلر ٹولہ مجھ پر الزامات لگا رہا ہے ا ن کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں کیس کی پیروی جناب کریسٹی صاحب کر رہے ہے اور میرا ان کے ساتھ بہت محبت اور عزت کا تعلق ہے اور میں مخالفین سے کہنا چاہتا ہوں کہ جا کر کیس عدالت میں پیروی کرے اور مجھے قوم کے لیے کام کرنے دیںجو میری اولین ترجیح ہے اور میں ان اوچھے ہتھکنڈوں کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنا کام جاری رکھوںگا ۔