دہشت گردی سے متاثرہ اقلیتوں کےلئے انڈومنٹ فنڈ کا مسودہ تیار

خیبرپختونخوا حکومت نے دہشت گردی سے متاثرہ اقلیتی شہریوں اور ان کے اہل خانہ کےلئے 20 کروڑ روپے کے انڈومنٹ فنڈ کا قانونی مسودہ تیار کرلیا ہے جبکہ مسیحی برادری نے مسودے کو مسترد کرتے ہوئے انڈومنٹ فنڈ کو صرف آل سینٹ چرچ پشاور دھماکہ کے متاثرین تک محدود کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

محکمہ اوقاف مذہبی و اقلیتی امور کی جانب سے تیار کئے گئے مسودے کے مطابق 20 کروڑ روپے کا انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا جو صوبہ بھر میں دہشت گردی سے متاثرہ اقلیتی شہریوں کےلئے ہوگا، دہشت گردی سے متاثرہ شہریوں کو انڈومنٹ فنڈ سے مالی فائدہ پہنچانے کےلئے ایک جائزہ کمیٹی قائم کی جائے گی جس کی سربراہی سیکرٹری اوقاف مذہبی و اقلیتی امور کریں گے۔کمیٹی کے دیگر ارکان میں محکمہ خزانہ، ریلیف و آبادکاری، صحت اور سماجی بہبود کے نمائندے شامل ہوں گے جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے چاروں اقلیتی ارکان اسمبلی بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے اس کے علاوہ ڈپٹی سپیکر اسمبلی بھی کمیٹی کے رکن و سیکرٹری ہوں گے۔

مسودے کے مطابق کمیٹی دہشت گردی سے متاثرہ اقلیتی شہریوں کی درخواستوں کا جائزہ لے گی، اسی طرح طبی اسناد، مالی ضرورت اور زخمی افراد کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے امداد کا تعین کرے گی۔انڈومنٹ فنڈ جاں بحق ہونے والوں کے بیٹوں کو 18 سال کی عمر، بیٹیوں کی شادی اور بیواؤں سمیت زخمیوں کےلئے ہوگا۔دوسری جانب 22 ستمبر 2013 کو پشاور کے آل سینٹ چرچ کوہاٹی گیٹ میں ہونے والے دھماکوں کے متاثرین نے مسودے کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ مذکورہ 20 کروڑ روپے آل سینٹ چرچ متاثرین کا حق ہے، وفاق اور صوبے سے مذکورہ فنڈ اسی دھماکہ کے متاثرین کےلئے جاری کیا گیا ہے اس فنڈ میں دیگر اقلیتوں کا شامل کرنا نا انصافی ہے۔متاثرین نے صوبائی حکومت سے انڈومنٹ فنڈ صرف آل سینٹ چرچ متاثرین کےلئے مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مطالبہ منظور نہ کیا گیا تو وہ شدید مزاحمت کریں گے۔
محکمہ اوقاف ذرائع کے مطابق مسودے کو محکمہ قانون نے منظور کرلیا ہے اور اسے جلد صوبائی ایوان میں منظوری کےلئے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ آل سینٹ چرچ میں 23 ستمبر 2013 کو دو خودکش حملہ آوروں نے دھماکے کئے تھے جس کے نتیجہ میں 100 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوئے تھے اس وقت متاثرین کےلئے انڈومنٹ فنڈ کے قیام کا وعدہ کرتے ہوئے مذکورہ 20 کروڑ روپے میں 10 کروڑ وفاقی اور 10 کروڑ روپے صوبائی حکومت نے دینے کا اعلان کیا تھا۔