بھارت (انٹرنیشنل کرسچن کنسرن کی رپورٹ) کی ریاست اودیشہ کے ایک گاؤں کے تین مسیحیوں کو علاقے سے جلاوطن کردیا گیا۔ یہ اقدام ان تینوں مسیحیوں کے اپنے مذہب مسیحیت سے انکار نہ کرنے پر اٹھایا گیا۔
22سالہ سریندر،20سالہ سبش اور 19سالہ جمنا نے سال 2017میں مسیحیت کو قبول کیا لیکن ان کے گھر والے اس قدم سے ناخوش تھے۔ چونکہ ان کے گاؤں میں کوئی گرجا گھر نہ تھا اس لئے وہ ہفتہ وار عبادت کے لئے قریبی دوسرے گاؤں جایا کرتے تھے۔
19سالہ جمنا کے والدین نے فیصلہ کیا کہ اس کی شادی کسی ہندو لڑکے سے کردی جائے جو فیصلہ جمنا کو منظور نہ تھا اور اس نے ہندو لڑکے سے شادی سے انکار کردیا۔ اپنے گاؤں میں یہ تینوں درختوں کے نیچے کھلے میں ہی باقی مسیحیوں کے ساتھ عبادتی تقریب منعقد کرتے۔ باقی دیہاتیوں نے یہ دیکھ برا محسوس کیا اور مسیحیوں کے ساتھ دشمنی اختیار کرنے لگے۔
گزشتہ اگست کے مہینے میں سریندر،سبش اور جمنا دیگر چھ افراد کے ساتھ گاؤں کی ایک میٹنگ میں بلایا گیا جس میں انہیں دھمکی دی گئی کہ وہ ان حرکتوں سے باز آئیں اور مسیحیت کو ترک کردیں ورنہ انہیں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔جس پر ساتھ گئے دیگر مسیحیوں نے اپنی جانیں بچانے کی خاطر مسیحیت کو ترک کردیا اور ہندو مذہب قبول کرلیا مگر سریندر،سبش اور جمنا اپنے عقیدے پر قائم رہے جس بنا پر انہیں جلا وطن کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین
ٹیگز
آرزو راجا کیس اغوا ایسٹر برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن بنگلہ دیش بھارت توہین توہین مذہب توہینِ رسالت خانیوال خلیل طاہر سندھو دہشتگردی روتھ فاؤ زیادتی سانحہ یوحناآباد مردم شماری پاکستان مینارٹیز ٹیچرز ایسوسی ایشن پوپ فرانسس پیر نور الحق قادری چرچ آف پاکستان چوہدری سرور کامران مائیکل کرسمس کرپشن کرک گوجرانوالہ ہندو یوحنا آباد یوحنا آباد