سری لنکا کی کابینہ نے مسلم خواتین کے برقعے اور چہرے کے نقاب پر مجوزہ پابندی کے بل کی منظوری قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئی دے دی۔ سلامتی امور کے وزیر ویراسکرا نے ایک ہفتہ وار اجلاس میں اس بل کو منظور کرنے کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کی اس بل پر تنقید اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دینے کے باوجود سری لنکا کی کابینہ میں ملکی وزیر برائے سلامتی امور نے برقعے سمیت چہرے کے نقاب پر پابندی کا اعلان کر دیا۔
سری لنکا کے وزیر برائے سلامتی امور ویراسکرا نے اپنے فیس بُک پیج پر اس امر کا اعلان کیا۔
سری لنکا کے سلامتی امور کے وزیر نے کہا کہ برقعہ ایک ایسا پہناوا ہے جو اُن مسلم خواتین کے جسم اور چہرے کو ڈھانپتا ہے جو اسے زیب تن کرتی ہیں، یہ مذہبی انتہا پسندی ہے اور اس پر پابندی قومی سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنائے گی۔
ایسٹر سنڈے 2019 ء کے کو چرچ پر ہونے والے دہشت گردانہ بم حملوں کے بعد برقعے پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ان دہشت گردانہ واقعات میں 260 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ سری لنکا میں داعش یا آئی ایس کے گروپ کے ساتھ وفاداری کا اعلان کرنے والے دو مقامی مسلم گروہوں پر ان گرجا گھروں پر حملے کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ سری لنکا میں تعینات پاکستانی سفیر سعد خٹک نے ایک ٹویٹ پیغام میں تحریر کیا تھا کہ برقعے پر پابندی کے اعلان سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔
اُدھر اقوام متحدہ کے مذہبی آزادی اور عقائد کی آزادی کے خصوصی مندوب احمد شہید نے بھی ٹویٹ پر ایک پیغام میں لکھا،”برقعے پر پابندی بین الاقوامی قوانین اور مذہبی آزادی کے حق سے مطابقت نہیں رکھتی۔‘‘
سری لنکا میں مسلمان وہاں کی کُل 22 ملین کی آبادی کا 9 فیصد بنتے ہیں جبکہ وہاں بُدھ مت کے پیروکاروں کی شرح 70 فیصد ہے۔
نسلی اقلیتی تامل گروپ، جو زیادہ تر ہندو باشندوں پر مشتتمل ہے، ملک کی کُل آبادی کا 15 فیصد بنتا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے وسط میں سری لنکا نے مبینہ طور پر انتہا پسندی پھیلانے والی گیارہ مقامی اور بین الاقوامی مسلم تنظیموں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ صدر راجا پاکشے نے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے نافذ ایک ایکٹ کے تحت ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
صدر راجا پاکشے کے حکم سے جن تنظیموں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ )داعش( اور بین الا اقوامی دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 9 مقامی گروپوں پر بھی پابندی کی گئی تھی۔ ساتھ ہی ان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔
مزید برآں عدالتی مقدموں کے چلائے جانے کے باوجود ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر 20 سال تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ نیز جن تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے، ان کی قیادت کرنے یا ان تنظیموں کی تشہیر کرنے جیسے افعال کو جرم قرار دیتے ہوئے سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ سری لنکا کے صدر مذکورہ تنظیموں کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے احکامات بھی جاری کر سکتے ہیں۔