بھارت: گرجا گھروں پر حملے منصوبہ بندی کے تحت کئے گئے ،مسیحی رہنما وتنظیمیں

منی پور: بھارتی ریاست کیرالہ کی مسیحی تنظیموں اوررہنمائوں نے کہا ہے کہ ریاست منی پور میں گرجا گھروں پر حملے پہلے سے تیار منصوبے کے تحت کئے گئے ہیں اور ریاست میں ہونے والے تشدد کے پیچھے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت کا ہاتھ ہے۔ریاست کیرالہ میں کیتھولک بشپس کونسل کے ترجمان نے منی پور میں مسیحی اداروں پر حملوں پر بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔شمالی کیرالہ میں تھلاسری کے آرچ بشپ نے منی پور میں ہونے والے تشدد کا2002میں گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام سے موازنہ کیا۔کیرالہ کیتھولک بشپس کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل فادر جیکب جی پالاکاپلی نے بھارتی ذرائع ابلاغ کو بتایاکہ ایسا کیوں ہے کہ تمام تشدد کا نشانہ صرف ایک کمیونٹی ہے؟

اگر یہ دو نسلی برادریوں کے درمیان جھگڑا ہوتا تو دونوں طرف سے نقصان ہوتا۔ لیکن وہاں صرف گرجا گھروں کو ہی تباہ کیا گیاہے۔انہوں نے کہا ہمیں منی پور میں مسیحی مذہبی رہنمائوں کی طرف سے پیغام ملا کہ تشدد کا نشانہ کلیسا، مسیحی ادارے اور کلی طور پر مسیحی لوگ ہیں۔ریاست کا دورہ کرنے والے کچھ صحافیوں کے ذریعے ہی دنیا کو معلوم ہوا کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔ ہم اس وقت بہت فکر مند ہو گئے جب ہمیں بتایا گیا کہ میتیوں اور کوکیوں دونوں سے تعلق رکھنے والے مسیحیوں پر حملے کئے جارہے ہیں۔ جب ہم نے وہاں کے چرچ رہنمائوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی یہی بات بتائی۔کیرالہ کے رکن پارلیمنٹ ہیبی ایڈن نے کہا یہاں تک کہ بی جے پی کے مسیحی ارکان اسمبلی اور بی جے پی حامی مسیحی بھی وہاں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں جو ہم سب کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح 2007میں اڑیسہ کے علاقے کندھمال میں ہوا تھا۔ کچھ ہندو تنظیموں کی طرف سے مسیحیوں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ پھیلانے کے بعد مسیحیوں کے خلاف منصوبہ بند حملے کئے گئے۔اسی طرح کی منفی مہم منی پور میں ایک کمیونٹی کے خلاف چل رہی ہے۔ ہم کسی کا نام نہیں لینا چاہتے لیکن ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کچھ مفاد پرست گروہ منفی مہم چلا رہے ہیں۔