پوپ فرانسس سے اسرائیلی اور فسطینی خاندانوں کی ملاقاتیں

پوپ فرانسس سے ویٹکن سٹی میں اسرائیلی اور فلسطینی خاندانوں کے لوگوں نے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ اسرائیلی خاندان غزہ میں یرغمال بنائے گئے اپنے رشتہ داروں کے لیے اپنی پریشانی کے ساتھ آئے تھے۔

جبکہ فلسطینی خاندان پچھلے چالیس دنوں سے مسلسل ہونے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی 14000 سے زائد ہلاکتوں کا ذکر کرنے آئے تھے کہ ان 14 ہزار سے زائد میں لگ بھگ چھ ہزار ہلاکتیں بچوں کی ہیں

فلسطینیوں نے ایسے پوسٹر بھی اٹھا رکھے تھے۔ جن پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الفاظ درج تھے اور ایسی تصاویر پرنٹ تھیں جو لاشوں کو ایک کھائی میں گرا دکھا رہے تھے اور ہر طرف تباہی تھی۔ پوپ نے دونوں گروپ سے الگ الگ ملاقات میں ان کے مصائب اور مشکلات کے بارے میں سنا۔

واضح رہے یہ ملاقاتں اسرائیل اور حماس میں چار دن کی جنگ بندی کے اعلان سے کافی دن پہلے طے کی گئی تھی۔ لیکن جب فریقین کے متاثرہ خاندان پوپ سے ملے تو عارضی جنگ بندی کا اعلان ہو چکا تھا۔

فلسطینیوں کے وفد نے غزہ کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہم ‘ جنگ سے زیادہ خطرناک چیز کے ستم رسیدہ ہیں۔ یہ جنگ نہیں بلکہ جنگ سے کچھ زیادہ ہے، یہ دہشت گردی ہے۔ ‘ اس پر پوپ نے کہا ‘ ہمیں امن کے ساتھ آگے بڑھ کر امن کی دعا کرنی چاہیے۔ امن کی دعا کرنی چاہی، امن کے لیے بہت زیادہ دعا کرنی چاہیے۔ ‘

اس موقع پر پوپ نے دعا کی ‘اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کی خدا مدد کرے، کہ یہ اپنے مسئلے حل کریں اور ایسے جذبے کے ساتھ آگے نہ بڑھیں کہ سب کو قتل کرتے جائیں۔’