حکومتِ پاکستان نے توہینِ رسالت کے قوانین کا مذہبی اقلیتوں کے خلاف استعمال ہونے کے تاثر کو غلط قرار دے دیا ہے،اسی سلسلے میں پاکستانی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بیان کیاکہ پاکستان میں یہ عندیہ دیا جانا کہ مذہبی اقلیتیں توہینِ رسالت کے قوانین کے غلط استعمال کا شکار ہے سچ نہیں ہے۔
وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ حقائق اور اعدادوشمار اس بات کی حمایت نہیں کرتے،پیپلز پارٹی کی قانون ساز بیگم حسنین کے سوال کے جواب میں وزیرِ داخلہ نے کہاکہ حقائق اور اعدادوشمار سے یہ علم ہوتا ہے کہ بیشتر صورتوں میں توہینِ رسالت کے کیسوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
صوبہ سندھ کے ڈیٹا کے مطابق تفصیلی بتاتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ توہینِ رسالت کے 129 مقدمات تھے۔ جن میں سے 99 کیس مسلمانوں کیخلاف درج کئے گئے،جوکہ کل واقعات کا 76 فیصد ہے۔ گزشتہ تفصیلات کیمطابق گلگت بلتستان اور خیبرپختونخواہ میں توہینِ رسالت کا کوئی واقع رپورٹ نہیں ہوا،نہ ہی کوئی پولیس اسٹیشن میں اس سلسلے میں ایف آئی آر درج ہوئی۔
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین
ٹیگز
آرزو راجا کیس اغوا ایسٹر برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن بنگلہ دیش بھارت توہین توہین مذہب توہینِ رسالت خانیوال خلیل طاہر سندھو دہشتگردی روتھ فاؤ زیادتی سانحہ یوحناآباد مردم شماری پاکستان مینارٹیز ٹیچرز ایسوسی ایشن پوپ فرانسس پیر نور الحق قادری چرچ آف پاکستان چوہدری سرور کامران مائیکل کرسمس کرپشن کرک گوجرانوالہ ہندو یوحنا آباد یوحنا آباد