پاکستان میں توہینِ رسالت کے جرم میں قید مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رہائی کیلئے دائر ایک درخواست پر چھ لاکھ سے زائد لوگوں نے دستخظ کیئے ہیں۔ آسیہ نورین بی بی نامی مسیحی خاتون کو سزائے موت سنائی گئی ہے ،سال 2009 میں اس خاتون پر توہینِ رسالت کا الزام لگایا گیاتھا۔ مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی موت کی سزا منسوخ کرنے اور اسے آزاد کرنے کے حوالے سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر لوگ آواز بلند کررہے ہیں اور حکومتِ پاکستان سے خاتون کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید ایک اطالوی رکن یورپین پارلیمنٹ اینٹونیو تجانی نے یورپین پارلیمنٹ میں آسیہ بی بی کی رہائی کے حوالے سے اعلان کیا،اطالوی رکنِ یورپین پارلیمنٹ نے تحریری اعلامیہ پیش کیا جس میں انہوں نے آسیہ بی بی کی موت کی سزا منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
موت کی سزا پانیوالی 50 سالہ مسیحی خاتون آسیہ بی بی جیل میں قید ہے،جون 2009 میں اسکے ساتھ کرنے والوں نے اس پر توہینِ رسالت کا الزام عائد کیا تھا۔ سال 2010 میں ضلع ننکانہ صاحب کے سیشن کورٹ نے آسیہ بی بی کو موت کی سزا سنائی جس پر آسیہ بی بی کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ آسیہ بی بی کے وکیل نے آسیہ کی موت کی سزا کیخلاف ایک درخواست دائر کروائی،تاہم گزشتہ سال 22 جون کوپاکستان کے ایپیکس کورٹ نے آسیہ بی بی کیخلاف ناکافی ثبوت ہونے بنا پر سزا پر عمل درامد سے عارضی طور پر روک دیا۔