,

اقلیتوں کے تحفظ کیلئے پروٹیکشن سیل بنانے کی تجویز

اقلیتوں کے تحفظ کیلئے پروٹیکشن سیل بنانے کی تجویز
پنجاب اسمبلی کی رکن میری گِل نے کہا ہے کہ گورنمنٹ نے اقلیتوں کے تحفظ کیلئے پروٹیکشن سیل بنانے کی تجویز پرکو سراہا ہے۔ میری گِل نے منڈی بہاؤالدین اور گجرات میں ہونیوالے واقعات میں مسلم اور مسیحی برادری کے درمیان امن کی بحالی میں پولیس کے کردار کو بھی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے منڈی بہاؤالدین اور گجرات میں پیش آنیوالے دونوں واقعات میں قانون نافذ کرتے ہوئے حالات قابو میں رکھے اور اسی وجہ سے ان دونوں واقعات میں جن پر بھی الزام لگائے گئے انہیں علاقے سے بھاگنا نہیں پڑا،جو کہ بہت حوصلہ افزائی کی بات ہے۔ مسیحی قانون ساز میری گِل نے مزید بیان کیا کہ انہوں نے گجرات کے کرسچن ٹاؤن علاقے میں مسیحیوں کیخلاف ہونیوالی جارحیت کے واقعے کی خبر وزیرٍ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف تک بھی پہنچائی۔

تھرپارکر:کُنری کرسچن ہسپتال میں ضرورت مندوں کیلئے دیوارِ مہربانی

ان کا کہنا تھا کہ 19 مئی 2016 کو اس مسئلے کو کیبنٹ کے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا۔ اس اجلاس میں دو وزراء سمیت آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، سیکرٹری کرنل (ریٹائرڈ) اعظم سلمان خان، ضلعی پولیس افسران ،گجرات اور منڈی بہاؤالدین کے ضلعی رابطے کے افسران،قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے افسران بھی شریک تھے۔

شیخوپورہ: مسیحی اور مسلم برادری میں کشیدگی،مسیحی رکن پنجاب اسمبلی کی مداخلت

مزید میری گِل صاحبہ کا اس حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس میٹنگ میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لئے پروٹیکشن سیل بنائے جائیں جنہیں فوری طور پر اس طرح کے واقعات کے بارے میں الرٹ کیا جاسکے اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر متحرک کیا جاسکے،اور مجھے خوشی ہے کہ کیبنٹ کی اس میٹنگ میں ایسے پروٹیکشن سیل بنانے کی تجویز کو سراہا گیا ہے۔